پر عمل کروں گا۔(11)طلبہ کے ساتھ مل کر اس کتاب کے اسباق کی تکرار کروں گا۔(12)اگر کسی طالب علم نے کوئی نامناسب سوال کیا تو اس پر ہنس کر اس کی دل آزاری کا سبب نہیں بنوں گا۔(13)درجہ میں کتاب ،استاداور درس کی تعظیم کی خاطر غسل کرکے، صاف مدنی لباس میں، خوشبو لگا کر حاضری دوں گا۔(14)اگر کسی طالب علم کو عبارت یا مسئلہ سمجھنے میں دشواری ہوئی توحتی الامکان سمجھانے کی کوشش کروں گا۔ (15)سبق سمجھ میں آجانے کی صورت میں حمد الٰہی عزوجل بجالاؤں گا۔(16)اور سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں دعاء کروں گا اور باربار سمجھنے کی کوشش کروں گا(17)سبق سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں استاد پر بدگمانی کے بجائے اسے اپنا قصور تصور کروں گا۔(18)کتابت وغیرہ میں شَرعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا۔ (ناشِرین ومصنّف وغیرہ کو کتا بوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتانا خاص مفید نہیں ہوتا) (19)کتاب کی تعظیم کرتے ہوئے اس پر کوئی چیز قلم وغیرہ نہیں رکھوں گا، اس پر ٹیک نہیں لگاؤں گا۔