جماع نہ کیا ہواور نہ ہی حیض کے دنوں میں عورت سے جماع کیا ہو (۳)وہ عورت جسے حیض نہیں آتا مثلاً نابالغہ یا حاملہ یا حیض نہ آنے کی مدت کو پہنچی ہوئی عورت ان سب کو تین مہینوں میں تین طلاقیں دیں اگر چہ جماع کرنے کے بعد یہ سب صورتیں بھی جائز ہیں ان میں کچھ کراہت نہیں ۔ او ر اس کے علاوہ حیض میں طلاق دینا یا ایک ہی طہر (پاکی کے دنوں) میں تین طلاقیں دینا یا جس طہر میں عورت سے جماع کیا اس میں طلاق دینا یا طلاق طہر میں دی مگر اس سے پہلے جو حیض گزرا اس میں عورت سے جماع کیا تھا یا پہلے والے حیض میں طلاق دی تھی یا یہ سب باتیں نہیں مگر طہر میں طلاق بائن دی تھی یعنی وہ طلاق جس میں بغیر نکاح کے رجوع نہیں ہوسکتا جس کی تفصیل (سوا ل نمبر ۲۱) کے جواب میں گزری ان سب صورتوں میں طلاق دینا بہت برا اور ممنوع ہے ۔ مگر سب صورتوں میں طلاق ہوجائے گی۔ لہذاچاہیے کہ سب سے پہلا طریقہ اختیار کیا جائے۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک طلاق شاید ہوتی ہی نہیں تین طلاقیں ہی صحیح طلاق ہوتی ہے۔ یہ بات درست نہیں جیسا کہ مذکورہ بالا تفصیل سے واضح ہوچکا ۔
سوال نمبر ۳۱:-اگر شوہر نے طلاق لکھ کر دی یا طلاق کی تحریر پر دستخط کئے تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟
جواب :- جس طرح زبانی طلاق ہوجا تی ہے اسی طرح تحریر ی طلاق بھی ہوجاتی ہے بلکہ اس میں متعدد صورتیں ہیں (۱)خود طلاق کا مضمون تحریر کیا (۲) دوسرے کو مضمون تحریر کرنے کا کہا(۳)دوسرے نے اپنی طرف سے طلاق کاکاغذ لکھا شوہر