وہ راضی نہ ہو تو نکاح نہیں ہوسکتا ۔ یونہی اگر عورت کو ایک یا دو طلاقیں رجعی دی تھیں اور شوہر نے عدت میں رجوع نہ کیا حتی کہ عدت گزر گئی تو اب نئے سرے سے نکاح کرنا پڑے گا ۔ تب رجوع ہوگا اور ایسی صورت میں عورت کی رضا مندی ضروری ہے ۔ اگر وہ راضی نہیں تو شوہر تنہا رجوع نہیں کرسکتا ۔ (رد المحتار ۵/۴۰)
سوال نمبر۲۲:-شوہر اگر عورت سے رجوع کرے تو اب اُسے کتنی طلاقوں کا حق حاصل ہوگا؟
جواب :-اگر شوہر نے ایک طلاق کے بعد رجوع کیا تو دو طلاقوں کا اختیار ہے اور اگر دو طلاقوں کے بعد رجوع کیا تو ایک طلاق کا اختیار ہے ۔ یعنی زندگی میں اُسے تین طلاقوں کااختیار ہے اگر ایک طلاق چالیس سا ل پہلے بھی دی تو وہ بالکل ختم نہ ہوجائے گی دوبارہ اگر طلاق دی تو وہ دوسری شمار کی جائے گی پھر اگر چہ ستر سال بعد طلاق دے وہ تیسری شمار کی جائے گی اور وہ عورت اس مرد پر حرام ہوجائے گی ۔ البتہ اگر بالفرض ایک یا دو طلاقوں کے بعد عورت نے کسی او ر مرد سے شادی کرلی پھر اُس مرد نے بھی جماع کے بعد طلاق دیدی تو اب اگر وہ عورت پہلے شوہر سے نکاح کرے تو اُسے نئے سِرے سے تین طلاقوں کا اختیار حاصل ہوجائے گا ۔(فتاویٰ رضویہ و شامی و عالمگیری)
سوال نمبر۲۳:-جس عورت کی ابھی رخصتی نہیں ہوئی اُسے طلاق دی تو کیا حکم ہے؟
جواب :- جس عورت کی رخصتی نہیں ہوئی یعنی اس کے ساتھ ایسی تنہائی میّسر نہ ہوئی کہ جس میں وہ اس سے جماع کرسکے اگر اس سے پہلے طلاق دی تو واقع ہوجائے