آہستہ سننے کا مرض یا شور وغیرہ نہ ہوتا تو کان سن لیتے ایسی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی ۔ کسی دوسرے شخص کا موجود ہونا یا بیوی یا کسی دوسرے کا طلاق کے الفاظ سننا کوئی ضروری نہیں۔
سوال نمبر ۸:-اگر دوستوں سے یا بیوی سے مذاق کرتے ہوئے بیوی کو طلاق دیدی تو ہوجائے گی یا نہیں ؟
جواب :-طلاق کا مُعاملہ ایسا ہے کہ مذاق میں دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ حدیث مبارک ہے ۔ '' تین چیزیں ایسی ہیں کہ ان میں سنجیدگی بھی سنجیدگی ہے اور مذاق بھی سنجیدگی ہے (یعنی مذاق میں بھی وہی حکم ہے جو سنجیدگی میں ہے ) نکاح ، طلاق اور (طلاق کے بعد ) رجوع کرنا '' ۔ (مشکوۃ ص ۲۸۴)
لہذا گر کسی نے اپنی حقیقی بیوی کو مذاق یا فلم یا ڈرامے میں طلاق دی تو بھی طلاق ہوجائے گی ۔
سوال نمبر ۹ :-اگر کسی آدمی کو قتل وغیرہ کی دھمکی دے کر طلاق دینے پر مجبور کیا گیا اور دھمکی دینے والا اس دھمکی کو عملی جامہ پہنانے پر قادر بھی ہواور اس نے طلاق دیدی تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟
جواب :-اس مسئلے کی چند صورتیں ہیں (۱) اگر مجبور کرنے پر زبانی طلاق دی تو واقع ہوجائے گی ۔(۲)اگر مجبور کرنے پر تحریری طلاق دی یا طلاق کے پرچے پر دستخط کردیے اور دل میں بھی طلاق کی نیت کرلی تو طلاق ہوگئی ۔(۳)اگر مجبور کرنے پر تحریری طلاق دی اور زبان سے کچھ نہ کہا اور نہ ہی دل میں نیت کی تو طلاق نہ ہوگی ۔