Brailvi Books

ٹی وی اور مووی
31 - 31
    کتب فقہیہ میں اس قسم کی کئی مثالیں مل جاتی ہیں کہ علماء نے حالات زمانہ کودیکھتے ہوئے راجح اقوال کوچھوڑ کرمرجوح اقوال پر بھی فتوے دیے جیساکہ خاتم الفقہاء علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ،''فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پہلے میں تین باتوں کی ممانعت کافتوی دیاکرتاتھااوراب ان کے جوازکافتوی دیتاہوں۔پہلے میں فتوی دیتاتھاکہ تعلیم قرآن پراجرت لیناحلال نہیں، اسی طرح فتوی دیتاتھاکہ عالم کے لئے جائزنہیں کہ وہ سلطان (بادشاہ)کی صحبت اختیارکرے اورعالم کے لئے جائزنہیں کہ وہ دیہاتوں میں اجرت پر وعظ کرنے جائے۔ مگراب تعلیمِ قرآن کے ضیاع کے خوف ، لوگوں کی حاجت کی اوردیہاتیوں کی جہالت کی وجہ سے میں نے ان سے رجوع کرلیا۔''
 (رسائل ابن عابدین جلد ۱صفحہ ۱۵۷ سہیل اکیڈمی لاہور)
     لیکن اس کے ساتھ اس بات کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ یہ حکم جائز و حلال پروگراموں کے بارے میں ہے، جیسے علمائے اَہلسنّت کے بیانات، تلاوت قرآن اور نعت کی مووی اورشادی کے موقع پر جو عورتوں کی بے پردہ موویاں یونہی فلموں، ڈراموں، گانوں، باجوں کی موویاں بنائی جاتی ہیں وہ سب ناجائز و حرام ہیں۔ 

وَاللہ ورسولہ اعلم عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم
الجواب صحیح         کتبــــــــــــــــــــہ
ابوالصالح محمد قاسم القادری      ا لمتخصص فی الفقہ الاسلامی

۲۶ شعبان ۱۴۲۶ہ یکم اکتوبر۲۰۰۵ء      محمد عقیل رضاالعطاری المَدَنی 

۲۴ شعبان ۱۴۲۶ہ ۲۹ستمبر۲۰۰۵
Flag Counter