کتب فقہیہ میں اس قسم کی کئی مثالیں مل جاتی ہیں کہ علماء نے حالات زمانہ کودیکھتے ہوئے راجح اقوال کوچھوڑ کرمرجوح اقوال پر بھی فتوے دیے جیساکہ خاتم الفقہاء علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ،''فقیہ ابواللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ پہلے میں تین باتوں کی ممانعت کافتوی دیاکرتاتھااوراب ان کے جوازکافتوی دیتاہوں۔پہلے میں فتوی دیتاتھاکہ تعلیم قرآن پراجرت لیناحلال نہیں، اسی طرح فتوی دیتاتھاکہ عالم کے لئے جائزنہیں کہ وہ سلطان (بادشاہ)کی صحبت اختیارکرے اورعالم کے لئے جائزنہیں کہ وہ دیہاتوں میں اجرت پر وعظ کرنے جائے۔ مگراب تعلیمِ قرآن کے ضیاع کے خوف ، لوگوں کی حاجت کی اوردیہاتیوں کی جہالت کی وجہ سے میں نے ان سے رجوع کرلیا۔''