Brailvi Books

سوانحِ کربلا
20 - 188
جامعہ نعیمیہ مراد آباد کا قیام :
   حضور صدر الافاضل نے ۱۳۲۸؁ھ میں ارادہ فرمایا کہ ایک ایسا مدرسہ قائم کرنا چاہیے جس میں معقول و منقول کی معیاری تعلیم ہو چنانچہ آپ نے سب سے پہلے ایک انجمن بنائی جس کے ناظم آپ اورصدر حکیم حافظ نواب حامی الدین احمد صاحب مراد آبادی ہوئے ۔اس انجمن کے تحت ایک مدرسہ قائم فرمایا جس کومدرسہ اہل سنت کہا جاتا تھا جب نواب صاحب اور ان کے رفقاء و ہمنواؤں کا انتقال ہوگیا تو انجمن خود بخود ختم ہوگئی اب مدرسہ آپ کی طرف منسوب کیاجانے لگا اور وہ مدرسہ نعیمیہ کے نام سے مشہور ہواپھر جب اس کے فارغ التحصیل طلباء وعلماء نے اطراف واکناف اور ملک میں پھیل کر اپنے اپنے مقامات پر مدرسے قائم کیے اور ان کا الحاق مراد آباد کے مرکزی مدرسہ نعیمیہ سے کیا اورملک کے دیگر مدارس اہل سنت میں سے بیشتر اسی مدرسہ سے ملحق ومنسلک ہوگئے تو لازمی طور پر اب اس مدرسہ کی حیثیت رائج الوقت زبان میں یونیورسٹی اور قدیم زبان میں ''جامعہ ''کی ہوگئی۔ چنانچہ ۱۳۵۲؁ھ میں اس مدرسہ کا نام ''جامعہ نعیمیہ '' رکھا گیا اور آج تک اسی نام سے قائم ومشہور ہے ۔
    جامعہ نعیمیہ کے علاوہ بھی آپ نے کئی دینی خدمات سرانجام دیں،اعلی درجہ کا برقی پریس لگایا، ایک ماہنامہ ''السواد الاعظم ''جاری کیاجو مدتوں شان سے جاری رہا، کافی تعداد میں دینی ومذہبی کتابیں اعلیٰ معیار طباعت کے ساتھ شائع فرمائیں، کئی کئی آل انڈیا کانفرنسیں منعقد فرمائیں روزانہ کے شاہانہ اخراجات مزید برآں، مگر آپ کو چندہ کی اپیل کرتے دست طلب پھیلاتے اور لفظ سوال منہ سے نکالتے نہیں دیکھا گیااور سارے اخراجات اپنے بٹوے سے ہی پورے فرماتے تھے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ لوگ از
Flag Counter