اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
صبحِ بہاراں
دُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:جس نے مجھ پر دس مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھااللہ تَعَالٰی
اُس پرسو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔(المعجم الاوسط للطبرانی ج۵ ص ۲۵۲ حدیث ۷۲۳۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ماہِ رَبِیعُ النُّور شریف تو کیا آتا ہے ہر طرف موسِمِ بہار آ جاتا ہے۔ میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے، بوڑھا ہو یا جوان ہر حقیقی مسلمان گویا دل کی زَبان سے بول اُٹھتا ہے: ؎
نثار تیری چہل پہل پر ہزار عیدیں ربیع الاوّل
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیا ں منا رہے ہیں
جب کائنات میں کُفر و شرک اور وَ حشت و بَر بَرِیَّت کا گُھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ بارہ رَبِیعُ النُّورشریف کومکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں حضرتِ سیِّدَتُنا آ مِنہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے مکانِ رَحمت نشان سے ایک ایسا نور چمکا جس نے سارے عالَم کو جگمگ جگمگ کر دیا۔ سِسکتی ہوئی انسانیّت کی آنکھ جن کی طرف لگی ہوئی تھی وہ تاجدارِ رِسالت، شَہنشاہ نُبُوَّت ، مَخزنِ جُودو سخاوت ، پیکرِعَظَمت و شرافت ، محسنِ انسانیّتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام