سِیاہ فام غلام |
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بے شک ہمارے مَدَنی آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حقیقت نور ہے مگر یہ یاد رکھئے کہ بَشَرِیَّت کے انکار کی اجازت نہیں۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت،امام اَحمد رَضا خان عَلَيْہِ رَحمَۃُالرَّحمٰن فرماتے ہیں: تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بَشَرِیَّت کا مُطَلْقاً انکار کفر ہے۔
(فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۳۵۸)
لیکن آپ کی بَشرِیَّت عام انسانوں کی طر ح نہیں بلکہ آپ سیِّدُ البشر، افضلُ البَشَر اور خیرا لبشرہیں ۔ پروردگار کا فرمانِ نور بار ہے:
قَدْ جَآءَکُمۡ مِّنَ اللہِ نُوۡرٌ وَّکِتٰبٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۵﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: بیشک تمہارے پاس اللہ (عَزَّوجلَّ) کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔ (پ ۶، المآئدہ ۱۵)
مذکورہ بالا آیتِ مبارَکہ میں نور سے مُرادحُضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہیں ۔