(1)…سب سے پہلی عبادت گاہ ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے اس کی طرف نماز پڑھی۔
(2)…تمام لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیاجبکہ بیتُ المقدس مخصو ص وقت میں خاص لوگوں کا قبلہ رہا۔
(3)…مکہ معظمہ میں واقع ہے جہاں ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ ہے۔
(4) …اس کا حج فرض کیا گیا ۔
(5)…حج ہمیشہ صرف اسی کا ہوا، بیتُ المقدس قبلہ ضرور رہا ہے لیکن کبھی اس کا حج نہ ہوا۔
(6) …اسے امن کا مقام قرار دیا۔
(7)…اس میں بہت سی نشانیاں رکھی گئیں جن میں ایک مقامِ ابراہیم ہے۔
فِیۡہِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰہِیۡمَ۬ۚ وَمَنۡ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًاؕ وَلِلہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیۡتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیۡہِ سَبِیۡلًاؕ وَمَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیۡنَ﴿۹۷﴾
ترجمۂکنزالایمان:اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔
ترجمۂکنزالعرفان:اس میں کھلی نشانیاں ہیں ، ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے اور جو اس میں داخل ہوا امن والا ہوگیا اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔
{ فِیۡہِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ: اس میں کھلی نشانیاں ہیں۔} خانۂ کعبہ کی عظمت و شان کا بیان چل رہا ہے، اسی ضمن میں فرمایا کہ : خانۂ کعبہ میں بہت سی فضیلتیں اور نشانیاں ہیں جو اس کی عزت و حرمت اور فضیلت پر دلالت کرتی ہیں۔ ان نشانیوں میں سے بعض یہ ہیں کہ پرندے کعبہ شریف کے اوپر نہیں بیٹھتے اور اس کے اوپر سے پرواز نہیں کرتے بلکہ پرواز کرتے ہوئے