زیرِ نظر رسالہ ''شاھراہ اولیاء '' سیدنا امام محمد غزالی علیہ الرحمۃ کی تصنیف ''منہاج العارفین'' کا ترجمہ وتسہیل ہے ۔اس رسالے میں امام غزالی علیہ الرحمۃ نے مختلف موضوعات کے تحت منفرد انداز میں غور وفکریعنی''فکرِ مد ینہ'' کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی ہے۔مثلاً انسان کو چاہے کہ دن اور رات پر غور کرے کہ جب دن کی روشنی پھیل جاتی ہے تو رات کی تاریکی رخصت ہوجاتی ہے اسی طرح جب نیکیوں کا نور انسان کو حاصل ہوجائے تو اس کے اعضاء سے گناہوں کی تاریکی رخصت ہوجاتی ہے۔مسجد میں داخل ہوتے وقت غور کرے کہ کس عظمت والے رب عزوجل کے گھر میں داخل ہو رہا ہے؟ اسی طرح عبادت کرتے وقت غور کر ے کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں یہ تو رب تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے مجھے عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائی ، علی ھذا القیاس ۔
حتی الامکان کوشش کی گئی ہے کہ مقصود ِ مصنف کو اس ترجمے کے ذریعے آسان سے آسان کر کے آپ تک پہنچایا جائے ۔ پھر بھی اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو علمائے اہلِ سنت سے رجوع فرمائیں۔
الحمدللہ عزوجل !اس ترجمے کو اسلامی بھائیوں کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیۃ کے شعبہ اصلاحی کتب کو حاصل ہورہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ''اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش ''کرنے کے لئے مدنی انعامات کا عامل اور مدنی قافلوں کا مسافر بننے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس المدینۃ العلمیۃ کو دن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے ۔