سایہ عرش کس کس کو ملے گا؟ |
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! عقل انسانی کو حیرت زدہ کردینے والا عرشِ عظیم بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے جو بغیر ستونوں کے قائم ہے اور اس کی قدرت کا عظیم شاہکار ہے ۔اورمخلوقِ خداوندی میں سب سے بڑا ہے جیسا کہ مفسِّرِ قرآن امام ابوعبداللہ محمدبن احمدانصاری قرطبی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں: ''عرش، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مخلوقات میں سب سے بڑ اہے۔''
(الجامع لاحکام القرآن ،سورۃ الاعراف،تحت الآیۃ۵۴،ج۴،ص۱۵۹)
علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عرش کی حقیقت کو کوئی نہیں جانتاہم صرف اس کانام جانتے ہیں ۔'' اور اس پر اس حدیث سے استدلال کیا،چنانچہ امام بیہقی اپنی سند کے ساتھ روایت فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ کے محبوب، دانائے غیوب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کرعرض کی :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! آپ پر سب سے عظیم آیت کون سی نازل ہوئی؟''توحضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :'' آیت الکرسی۔''پھر ارشاد فرمایا:''اے ابوذر! سات آسمان کرسی کے مقابلہ میں ایک انگوٹھی کی طرح ہیں جوکسی جنگلی زمین میں پڑی ہو اورعرش کی کرسی پر فضیلت اس طرح ہے جیسے جنگلی زمین کی فضیلت اس انگوٹھی پرہے۔''
(الاسماء والصفات للبیھقی، مصنف ابن ابی شیبہ بحوالہ مفردات الفاظ القرآن،ص۵۵۸)