ہوگئی اوربے اختیار میں نے ایک بار پھر اپنے پیرومرشد امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کا سلام بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم میں پیش کیا تو خدا کی قسم! میں نے بیداری کے عالم میں تیسری بار پھر یہ سنا کہ ''میرے الیاس کو بھی میرا سلام کہنا۔'' میں کافی دیر کھڑا روتا رہا۔کچھ دنوں بعد میں پاکستان لوٹ آیا ۔چونکہ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ ان دنوں ملک سے باہر تھے لہٰذا میں آپ کو سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا سلام نہ پہنچا سکا ۔ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی وطن واپسی کے بعد بھی میں کافی عرصہ سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا سلام آپ دامت برکاتہم العالیہ کو نہ پہنچا سکا۔30صفر المظفر ۱۴۳۰ھ بروز جمعرات جب میں نے مدنی چینل پر سنہری جالیوں کا روح پرور منظر دیکھا تو یکا یک ہاتف غیبی سے وہی آواز مجھے پھر سنائی دی ،الفاظ کچھ یوں تھے:''میرے الیاس کو تم نے ابھی تک میرا پیغام نہیں پہنچایا!''میں بے قرار ہو گیا اور آخر کار ۳ ربیع النورشریف بروز اتواربعد نماز عشاء والد صاحب کے ہمرا ہ عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ (کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے میں شرکت کے لئے جا پہنچا۔
نصیب سے سحری میں پیر ومرشددامت برکاتہم العالیہ کی بارگاہ میں حاضری کی