مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا وَ زِیۡنَتَہَا نُوَفِّ اِلَیۡہِمْ اَعْمَالَہُمْ فِیۡہَا وَہُمْ فِیۡہَا لَا یُبْخَسُوۡنَ ﴿۱۵﴾اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَیۡسَ لَہُمْ فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا النَّارُ ۫ۖ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوۡا فِیۡہَا وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۶﴾
ترجمۂ کنزالایمان :جو دنیا کی زندگی اور آرائش چاہتا ہوہم اس میں ان کا پورا پھل دے دیں گے اور اس میں کمی نہ دیں گے، یہ ہیں وہ جن کے لیے آخرت میں کچھ نہیں مگر آگ اور اکارت گیا جو کچھ وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے۔(پ۱۲، ھود:۱۶،۱۵)
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت ریاکاروں کے حق میں نازل ہوئی
(روح البیان،ھود،تحت الآیۃ۱۵،ج۴،ص۱۰۸)
شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :