اپنے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے انہیں لے لیا اور اپنے سینے پر رکھ دیا اور باری باری چومنے لگا، ہر ایک گڈِّی کو چومتا اور آنکھوں سے لگا تا جاتا اور کہتا جاتا کہ میری وصیّت خاص وصیّت ہے اور اس کو تمہیں پُورا کرنا ہی پڑے گا اور وہ یہ ہے کہ میری زِندَگی بھر کی پُونجی یعنی چاروں نوٹوں کی بوریوں کو تمہیں کسی طرح بھی میرے ساتھ دَفن کرنا ہوگا۔ میں نے وعدہ کرلیا۔ وہ نہایت حسرت کے ساتھ نوٹوں کو چوم رہا تھا کہ اچانک اس کے حَلق سے ایک خوفناک چیخ نکل کر فَضا کی پہنائیوں میں گُم ہوگئی،میں خوف کے مارے تَھرتَھر کانپنے لگا، اُس کا نوٹو ں والا ہاتھ چار پائی کے نیچے کی طر ف لٹک گیا،نوٹ ہاتھ سے گِر پڑے۔ اور سَر دُوسری طرف ڈَھلَک گیا اور اُس کی رُو ح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔