عُیونُ الحِکایات (حصہ دوم) |
ایک مرتبہ ہم عروس البلاد( بغدادشریف) سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک جگہ دو خونخوار درندے بیٹھے ہوئے تھے ۔'' حضرت سیِّدُنا ابو بَکْر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :'' میں نے ابوعمر و رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کہا :'' اے ابو عمر و! میں عمر میں تجھ سے بڑا ہوں تم میرے پیچھے چلو میں آگے چلتا ہوں تاکہ اگر یہ خوانخوار درندے حملہ کریں تو میں ان کی زَد میں آجاؤں اور تم بچ جاؤ ۔'' حضرت سیِّدُنا ابو عمر و رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا:'' اگر میں نے ایسا کیا تو میرا ضمیر مجھے کبھی معاف نہیں کریگا ۔ میں ہرگز ایسا نہیں کر سکتا ۔ آؤ ہم دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آیا تو ہم دونوں کو ہی آئے گا ۔'' چنانچہ ہم چلے اور درندوں کے درمیان سے گزر گئے۔ حملہ تو کُجا انہوں نے حرکت تک نہ کی ۔'' ابن جَہْضَم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :'' دوستی کا یہی تقاضا ہے کہ کسی بھی حالت میں دوست کو تکلیف نہ پہنچنے دے ۔ (اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)
حکایت نمبر208: حضرتِ فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوَہَّاب کی توبہ
حضرتِ سیِّدُناعلی بن حَشْرَم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم فرماتے ہیں:''مجھے حضرتِ سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوھاب کے ایک پڑوسی نے بتایا کہ:'' تو بہ سے قبل حضرت سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الوھاب اتنے بڑے اور خطرناک ڈاکو تھے کہ پورے پورے قافلے کو اکیلئے ہی لوٹ لیتے۔ ، ایک مرتبہ ایک قافلہ آپ کے علاقے کے قریب سے گزرا، انہیں وہیں رات ہوگئی۔ آپ ڈاکہ ڈالنے کی نیت سے جب قافلے کے قریب پہنچے تو بعض قافلے والوں کو یہ کہتے ہوئے سنا :'' تم اس بستی کی طر ف نہ جاؤ بلکہ کوئی اور راستہ اختیار کرلو یہاں فُضَیْل نامی ایک خطر ناک ڈاکو رہتا ہے ۔'' جب قافلے والوں کی یہ آواز سنی توآپ پر کپکپی طاری ہو گئی اور بلندآواز سے کہا: ''اے لوگو ! میں فُضَیْل بن عِیَاض تمہارے سامنے موجود ہوں، جاؤ! بے خوف وخطر گزر جاؤ ،تم مجھ سے محفوظ ہو۔خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم آج کے بعد میں کبھی بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہیں کرو ں گا۔ ''اتنا کہہ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہاں سے چلے گئے اور اپنے تمام سابقہ گناہوں سے تو بہ کرکے راہِ حق کے مسافروں میں شامل ہوگئے ۔ ایک قول یہ ہے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس رات قافلے والوں کی دعوت کی اور فرمایا :'' تم فُضَیْل بن عِیَاض سے اپنے آپ کو محفو ظ سمجھو ، پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان کے جانوروں کے لیے چارہ وغیرہ لینے چلے گئے جب واپس آئے تو کسی کو قرآن