Brailvi Books

عُیونُ الحِکایات (حصہ اول)
17 - 410
ابوالقاسم علی اورمحی الدّین یوسف رحمہم اللہ تعالیٰ ۔سب سے بڑے صاحبزادے حضرت سیدنا عبد العزیز علیہ رحمۃاللہ المجید عالم ِشباب ہی میں اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے ،اس وقت حضرت سیدنا عبدالرحمن ابن جوزی علیہ رحمۃاللہ القوی کی عمر تقریباً 40سال تھی۔ جبکہ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے سب سے چھوٹے صاحبزادے حضرت سیدنا محی الدین یوسف رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے بھی آپ جیسی خوبیاں پائیں اور آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے وصال کے بعدوہ وعظ وبیان فرماتے ،ان میں اپنے والدِ محترم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہکا رنگ نظر آتا اور لوگ ان کا بیان بھی بڑی تو جہ اور اِہتمام سے سنتے ۔
عشقِ رسول  صلی اللہ تعا لی عليہ وسلم :
     آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نبئ مکرّم،نورِ مجسَّم، شاہِ بنی آد م صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے سچے عاشق تھے، جب ا ۤپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ حدیث لکھتے توطہارت وپاکیزگی کابہت اِہتمام فرماتے اور بڑے مؤدبانہ انداز میں بیٹھتے۔ جس قلم سے آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ حدیثِ پاک لکھتے اس پر لگی سیاہی کو جمع فرماتے رہتے اور اسے بڑے اَدب واِحترام سے رکھتے اور فرماتے :''جب مَیں مرجاؤ ں تو جس پانی سے مجھے غسل دو اس میں یہ سیاہی ڈال دینا، مجھے اللہ عزوجل سے اُمید ہے کہ جس سیاہی سے مَیں نے اس کے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی احادیثِ مبارکہ لکھی ہیں وہ بابر کت سیاہی جب میرے جسم سے لگے گی تو ضرور میری مغفرت ہو جائے گی،جس سیاہی سے مَیں نے اپنے پیارے آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا نامِ نامی لکھا جب وہ میرے جسم کو چُھولے گی تواُسے جہنم کی آگ ہر گز نہ چھوئے گی اور نامِ محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی برکت سے مَیں قبر وآخرت کے عذاب سے محفو ظ رہوں گا۔ ''

آقا کا گدا ہوں اے جہنم! توبھی سن لے       وہ کیسے جلے جو کہ غلام مدنی ہو
وِصال پُر مَلال:
    آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے 597؁ہجری بر وز ہفتہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں آخری تربیتی اِجتماع منعقد کیا جس میں کثیر افراد نے شرکت کی اس کے بعد آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بیمار ہوگئے اور 597؁ہجری 12رمضان المبارک مغرب اور عشاء کے درمیان دینِ اِسلام کا یہ عظیم محدّث و مُبَلِّغ اس دنیا ئے فانی میں اپنی دنیوی زندگی کے 87سال گزار کر دائمی و اُخروی منزل کی طر ف کوچ کر گیا اور گُلشنِ اسلام میں ایک اور گُل کی کمی ہوگئی لیکن اس گُل کی خوشبوؤں سے آج بھی عالمِ اسلام مُعَطَّر ومعَنبر ہے، آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اسلام کا بہت بڑا سرمایہ تھے، آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی وفات کے وقت لوگو ں کی حالت بہت عجیب تھی ،ہر آنکھ پُر نم تھی اور ہر دل غمزدہ۔ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی رو ح ہزاروں لوگو ں کو روتا ہوا چھوڑ کرعالمِ بالاکی طر ف پرواز کر گئی، یہاں دنیا میں لوگ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی جدائی سے غمگین وپریشان تھے اور عالمِ بالا میں آ پ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے اِستقبال کی تیاریاں
Flag Counter