میرے ولئ نِعمت،میرے آقا اعلیٰحضرت،اِمامِ اَہلسنّت،عظیم البَرَکت،عظیمُ المرتبت،پروانہ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، حامئ سنّت، ماحئ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیرِ طریقت،باعثِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحافِظ القاری الشّاہ امام اَحمد رَضا خان علیہِ رحمۃ الرحمن بے مثا ل ذہانت و فَطانت، کمال دَرَجہ فَقاہت اور قدیم و جدید عُلُوم میں کامل دَسترس و مہارت رکھتے تھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی تقریباً ایک ہزار کُتُب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پچپن(۵۵)سے زائد عُلوم و فُنُون میں تَبَحُّرِعلمی پردالّ ہیں۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی جن قلمی کاوشوں کو بینَ الاقوامی شُہرت حاصل ہوئی اُن میں'' کنزالایمان''، ''حدائقِ بخشش'' اور''فتاوٰی رضویّہ''(تخریج شدہ ۳۳ جلدیں )بھی شامل ہیں، آخِر ا لذّکر تو عُلوم و فُنُون کا ایسا بَحرِ بیکراں ہے جو بے شمار و مُستند مسائل او ر تحقیقاتِ نادِرہ کو اپنے اندر سَموئے ہو ئے ہے، جسے پڑھ کر قدر دان