اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
کثرت سے دُرُود پاک پڑھنے والی بچی
ایک مرتبہ حضرت شیخ محمد بن سلیمان جَزُولی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وُضُو کرنے کے لئے ایک کنویں پر گئے مگر اُس سے پانی نکالنے کے لئے کوئی چیزپاس نہ تھی۔شَیخ پریشان تھے کہ کیاکریں ؟ اتنے میں ایک اُونچے مکان سے بچی نے دیکھا تو کہنے لگی : ’’یاشیخ! آپ وہی ہیں نا،جن کی نیکیوں کا بڑا چَرچا ہے، اِس کے باوُجُود آپ پریشان ہیں کہ کنویں سے پانی کس طرح نکالوں !‘‘ پھراس بچی نے کنویں میں اپنا لُعَاب (یعنی تُھوک) ڈال دیا۔ تھوڑی ہی دیر میں کنویں کا پانی بڑھنا شروع ہوگیا حتی کہ کِناروں سے نکل کر زمین پر بہنے لگا ۔شیخ نے وُضُو کیا اور اُس بچی سے کہنے لگے :’’ میں تمہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ تم نے یہ مرتبہ کیسے حاصل کیا؟‘‘اس بچی نے جواب دیا: ’’میں رسولِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتی ہوں۔‘‘ یہ سُن کرحضرتِ شیخ سلیمان جزولی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے قَسَم کھائی کہ میں دربارِ رِسالت میں پیش کرنے کے لئے دُرُود و سلام کی کتاب ضرور لکھوں گا۔ (مطالع المسرات مترجم،ص۳۳،۳۴)پھر آپ نے ’’ دَلَائِلُ الْخَیْرَات ‘‘نامی