بن سُلیمان جَزُولی ۔ بچّی نے حیرت سے کہا: اچّھا آپ وُہی ہیں جن کی شُہرت کے ڈنکے بج رہے ہیں مگر حال یہ ہے کہ کُنویں سے پانی بھی باہَر نہیں نکال سکتے ! یہ کہہ کر اُس نے کُنویں میں تھوک دیا، کمال ہو گیا! آناً فاناً پانی اُوپر آگیا ۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے وُضُو کرنے کے بعد اُس بچّی سے فرمایا: بیٹی! سچ بتاؤتم نے یہ کمال کس طرح حاصِل کیا؟ کہنے لگی : ’’ میں بکثرت دُرُودِ پاک پڑھتی ہوں ، اِسی کی بَرَکت سے یہ کرم ہوا ہے۔‘‘ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں: اُس ’’بچّی‘‘ سے مُتَأَثِّر ہو کر میں نے وَہیں عَہْد کیا کہ دُرُود شریف کے مُتَعَلِّق کتاب لکھوں گا۔(پھر انہوں نے دُرُود شریف کی کتاب’’ دلائلُ الْخیرات‘‘ لکھی ) (سعادۃُ الدّارین ص۱۵۹)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر