منطق کالغوی معنی گفتگو کرنا ہے جبکہ اصطلاح میں اس کی تعریف یہ ہے:
''عِلْمٌ بِقَوَانِیْنَ تَعْصِمُ مُرَاعَاتُھَا الذِّھْنَ عَنِ الْخَطَاءِ فِی الْفِکْرِ''
یعنی ایسے قوانین کا جاننا جن کا لحاظ ذہن کوغوروفکرمیں غلطی سے بچالے۔
وہ معلومات تصوریہ اور معلومات تصدیقیہ جو مجہول تصوری اور مجہول تصدیقی تک پہنچا دیں۔
(معلومات تصوریہ کی تفصیل سبق نمبر 26،اور معلومات تصدیقیہ کی تفصیل سبق نمبر41میں آئے گی۔)
کسی چیز میں غوروفکر کرتے وقت ذہن کو غلطی سے بچانا۔
علم منطق کو سب سے پہلے ارسطو نے سکندر رومی کے حکم سے وضع کیا۔
منطق مصدرمیمی ہے جس کا معنی ہے گفتگو کرنا ۔کیونکہ یہ علم ،ظاہری اور باطِنِی نُطْقْ میں نکھار پیدا کرتا ہے اس لئے اسے منطق کہتے ہیں۔ نطقِ ظاہری(تکلّم) میں نکھار سے