Brailvi Books

نصابِ مدنی قافلہ
-9 - 197
ابتدائیہ
    پیارے اسلامی بھائیو!اگر ہم اپنے گردوپیش پر طائرانہ نگاہ دوڑائیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ یہ مٹیالی زمین ،نیلگوں آسمان ، لق ودق صحرا،سرسبز میدان ،خوشنما باغات ،لہلہاتے کھیت ،مہکتے پھول،انواع اقسام کے پھل، بہتی نہریں ، اُبلتے چشمے ، چمکتے ستارے ، خوبصورت مہتاب، روشن آفتاب ، لاجواب معدنیات ، مختلف جمادات اوربے شمار حیوانات انسان کے مستفید ہونے کے لئے ہیں یعنی یہ تمام اشیاء انسان کے لئے بنائی گئی ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ،
''ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ لَکُمۡ مَّا فِی الۡاَرْضِ جَمِیۡعًا ٭
 ترجمہ کنزالایمان: وہی ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جوکچھ زمین میں ہے ۔(سورۃالبقرۃ:۲۹)

    اب غور طلب بات یہ ہے کہ جب ساری کائنات تو انسان کے لیے تخلیق کی گئی ہے ، آخر انسان کو کس لیے پیدا فرمایاگیا ہے ؟ 

    اس سوال کا جواب قرآن مجید کی اس آیت میں موجود ہے
 ،''وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنۡسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوۡنِ ﴿۵۶﴾''
ترجمہ کنزالایمان :''اور میں نے جن اورآدمی اپنے ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں۔''   (سورۃ الذّٰریٰت: ۵۶)

    اس آیت مقدسہ سے انسان کا مقصد ِ تخلیق واضح ہوگیا کہ انسان کو رب کائنات جل جلالُہ نے اپنی عبادت ومعرفت کے لیے بنایا مگر افسوس !آج ہم اپنے مقصد ِحیات کوگویا بھُلا چکے ہیں کیونکہ جو دنیا ہمارے لئے امتحان گاہ کی حیثیت رکھتی ہے ،ہم اس کی محبت میں ایسے گم ہوئے کہ اسی کو اپنی زندگی کا حاصل سمجھ بیٹھے۔
Flag Counter