عَرض کی:یاسیِّدی! میں نے بھی آپ کے جناز ے میں شریک ہو کرنَمازِ جنازہ پڑھی تھی ۔ تو آپ نے ایک فہرس نکالی مگر اس شخص کانام شامِل نہ تھا، جب غورسے دیکھا تو اس کا نام حاشِیے پر موجود تھا۔ (تاریخ دِمشق لابن عساکِر ج۲۰ص۱۹۸)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
عقید ت مندوں کی بھی مغفِرت
حضرتِ سیِّدُنابِشرِحافی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الکافی کو انتِقال کے بعدقاسم بن مُنَبِّہ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الرَافع نے خواب میں دیکھ کرپوچھا:مَا فَعَلَ اللّٰہُ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معامَلہ فرمایا؟جواب دیا: اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بَخش دیا اور ارشاد فرمایا: اے بِشر!تم کو بلکہ تمہارے جنازے میں جو جو شریک ہوئے ان کو بھی میں نے بَخش دیا۔ تو میں نے عَرض کی: یارب عَزَّوَجَلَّ! مجھ سے مَحَبَّت کرنے والوں کو بھی بَخش دے ۔ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت مزید جوش پر آئی ،اور فرمایا: قِیامت تک جو تم سے مَحَبَّت کریں گے اُن سب کو بھی میں نے بَخش دیا۔ (ایضاً ج ۱۰ ص ۲۲۵ ) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
اعمال نہ دیکھے یہ دیکھا، ہے میرے ولی کے در کا گدا
خالِق نے مجھے یوں بخش دیا ، سُبحٰنَ اللہ سُبحٰنَ اللہ