گیا اس کا نام رکھا جائے اور وہ قِیامت کے دن اُٹھایا جائے گا۔(دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۳ص۱۵۲۔۱۵۴، بہارِ شریعت ج۱ص۸۴۱)
جنازے کو کندھا دینے کا ثواب
حدیثِ پاک میں ہے: ’’جو جنازے کو چالیس قدم لے کر چلے اُ س کے چالیس کبیرہ گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔‘‘ نیز حدیث شریف میں ہے :جو جنازے کے چاروں پایوں کو کندھا دے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی حَتْمی (یعنی مُستَقِل ) مغفِرت فر ما دے گا ۔ (اَلْجَوْہَرَۃُ النَّیِّرَۃص۱۳۹،دُرِّمُختار ج۳ص۱۵۸۔۱۵۹، بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۳)
جنازے کو کندھا دینے کا طریقہ
جنازے کو کندھا دینا عبادت ہے۔سنّت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اور ہر بار دس دس قدم چلے ۔پوری سنّت یہ ہے کہ پہلے سیدھے سِرہانے کندھا دے پھر سیدھی پائنتی (یعنی سیدھے پاؤں کی طرف ) پھر اُلٹے سِرہا نے پھر اُلٹی پائِنتی اور دس دس قدم چلے تو کُل چالیس قدم ہوئے ۔(عالمگیری ج۱ص۱۶۲،بہارِ شریعت ج ۱ ص۸۲۲) بعض لوگ جنازے کے جُلوس میں اِعلان کرتے رہتے ہیں، دو دو قدم چلو! ان کو چاہئے کہ اس طرح اعلان کیا کریں: ’’ دس دس قدم چلو۔‘‘