Brailvi Books

نمازِ عید کا طریقہ(حنفی)
2 - 10
جَنَّت واجِب ہو جاتی ہے
	ایک اور مَقام پر حضرتِ سیِّدُنا مُعاذبن جَبَل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے، فرماتے ہیں : جو پانچ راتوں میں شب بیداری کرے(یعنی جاگ کر عبادت میں گزارے) اُس کے لئے جنَّت واجِب ہو جاتی ہے۔ ذِی الْحجَّہ شریف کی آٹھویں ، نویں اوردسویں رات (اس طرح تین راتیں تو یہ ہوئیں ) اور چوتھی عیدُ الفِطر کی رات ، پانچویں شَعبانُ المُعظَّم کی پندرہویں رات( یعنی شبِ بَرَ ائَ ت)۔	     (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۲ص۹۸حدیث۲)
نَمازِعید کیلئے جانے سے قَبل کی سنَّت
	حضرتِ سیِّدُنا بُرَیدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حُضورِ انور ،شافِعِ مَحشر، مدینے کے تاجور ،باِذنِ ربِّ اکبر غیبوں سے باخبر ،محبوبِ داوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عِیدُ الفِطْر کے دِن کچھ کھا کر نَمازکیلئے تشریف لے جاتے تھے اور عیدِ اَضحٰیکے روز نہیں کھاتے تھے جب تک نَماز سے فارِغ نہ ہو جاتے ۔(سُنَنِ تِرمِذی ج۲ ص۷۰حدیث۵۴۲  دارالفکربیروت) اور ’’ بخاری‘‘ کی رِوایت حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے کہ عِیدُ الفِطْر کے دِن تشریف نہ لے جاتے جب تک چند کَھجوریں نہ تَناوُل فرما لیتے اور وہ طاق ہوتیں۔     ( بُخاری ج۱ص۳۲۸حدیث۹۵۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
نَمازِ عید کیلئے آنے جانے کی سنَّت
	حضرتِ سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رِوایَت ہے: تاجدارِ مدینہ، سُرورِ