مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں میں نے ستر صفہ والے صحابہ کو دیکھا کہ ان میں سے کسی پر چادر نہ تھی ۱؎ یا صرف تہبند تھا یا کمبل جسے وہ اپنی گردنوں میں باندھے تھے ۲؎ جن میں سے بعض وہ تھیں جو آدھی پنڈلی تک پہنچتی تھیں، بعض وہ جو ٹخنوں تک پہنچتی تھیں وہ اسے اپنے ہاتھ سے سمیٹے رہتا اس خوف سے کہ اس کا ۳؎ ستر دیکھ لیا جاوے۔(بخاری)
شرح
۱؎ صفہ کہتے ہیں چبوترے کو(تھڑہ)مسجد نبوی شریف سے متصل طلباء کے لیے ایک چبوترہ مقرر کیا گیا تھا جہاں یہ علم سیکھنے والے حضرات رہتے تھے انہیں اصحاب صفہ کہتے تھے،ان کی تعداد کل چار سو ہے،ان کے منتظم حضرت ابوہریرہ تھے یہ خود بھی انہیں میں سے تھے ،ان حضرات نے اپنے کو دین کے لیے وقف کردیا تھا،مدینہ پاک میں رہتے تو علم سیکھتے تھے ورنہ جہاد میں جاتے تھے ،اہل مدینہ ان کو اپنے صدقات و خیرات دیتے تھے۔آج کل بھی دینی مدارس میں یہی ہوتا ہے آج کل کے دینی مدارس کے لیے یہ حدیث اصل ہے۔(مرقات) ۲؎ یعنی قمیص تو کسی کے پاس تھی ہی نہیں صرف تہبند تھا وہ بھی اتنا چھوٹا کہ یہ حضرات اس ایک کپڑے میں پورا جسم ڈھانپنے کی کوشش کرتے تھے۔ ۳؎ یعنی یہ لوگ سجدہ و رکوع یا اٹھتے بیٹھتے اپنے ہاتھوں سے پکڑ لیتے تھے کیونکہ ان کپڑوں کی چوڑائی بہت کم تھی اگر ہاتھ سے نہ پکڑتے تو کھل جاتا ان ہاتھوں میں اسلام پروان چڑھا ہے ۔وہ لوگ ناشکرے ہیں کہ بہت نعمتوں کے مالک ہیں پھر اپنے کو غریب ہی کہتے ہیں۔