۱؎ عقیقہ بنا ہے عق سے بمعنی کاٹنا الگ کرنا اس لیے ماں باپ کی نافرمانی کو عقوق کہتے ہیں اور نافرمان اولاد کو عاق کیونکہ وہ نافرمان بھی اپنے ماں باپ بلکہ خدا تعالٰی کی رحمت سے کٹ جاتا ہے الگ ہوجاتا ہے۔اصطلاح شریعت میں عقیقہ،بچے نومولود کے سر سے اتارے ہوئے بال بھی عقیقہ ہیں اور اس حجامت کے وقت ذبح کیا ہوا جانور بھی عقیقہ ہے یعنی الگ کیے ہوئے بال اور سر کاٹا ہوا جانور۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں عقیقہ واجب ہے،باقی اماموں کے ہاں سنت۔امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قربانی کے واجب ہونے سے تمام ذبیحہ منسوخ ہوگئے جیسے روزۂ رمضان واجب ہونے سے تمام دوسرے روزے منسوخ ہوگئے،غسل جنابت واجب ہونے سے اور دوسرے دنوں کے غسل منسوخ ہوئے۔(اشعۃ اللمعات)امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ عقیقہ کے وجوب کا انکار فرماتے ہیں،سنیت کا نہیں کیونکہ غسل جنابت سے جمعہ و عیدین کے غسل کی سنیت باقی ہے وجوب ختم ہوا،یوں ہی زکوۃ کی فرضیت سے صدقہ فطر باقی ہے لہذا قول یہ ہے کہ عقیقہ سنت ہے۔
عقیقہ کے احکام قربانی کی طرح ہیں کہ عقیقہ کی بکری ایک سال سے کم نہ ہو،گائے دوسال سے اور اونٹ پانچ سال سے،نیز بکری صرف ایک کی طرف سے ہوسکتی ہے،گائے اونٹ میں سات عقیقہ ہوسکتے ہیں اس طرح کہ لڑکے کے دو حصے لڑکی کے لیے گائے وغیرہ کا ایک حصہ۔عقیقہ کا گوشت بھی قربانی کی طرح تین حصے کیا جائے: ایک حصہ خیرات،ایک حصہ عزیزوں میں تقسیم اور ایک حصہ اپنے گھر کھایا جائے۔سری نائی کو،ران دائی کو دی جائے اگر وہ دونوں مسلمان ہوں،بقیہ احکام کتب فقہ میں دیکھو۔