۱؎ شوم بنا ہے شام سے یمن کا مقابل،یمن کے معنی ہیں برکت،لہذا شوم کے معنی ہیں نحوست،اس حدیث کے بہت معنی کیئے گئے ایک یہ کہ اگر کسی چیز سے نحوست ہوتی تو ان تین میں ہوتی،دوسرے یہ کہ عورت کی نحوست یہ ہے کہ اولاد نہ جنے اور خاوند کی نافرمان ہو،مکان کی نحوست یہ ہے کہ تنگ ہو وہاں اذان کی آواز نہ آئے اور اس کے پڑوسی خراب ہوں،گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ مالک کو سواری نہ دے،سرکش ہو۔بہرحال یہاں شوم سے مراد بدفال نہیں کہ اس کی وجہ سے رزق گھٹ جائے یا آدمی مرجائے کہ اسلام میں بدفالی ممنوع ہے۔لہذا یہ حدیث لاطیرۃ کی حدیث کے خلاف نہیں۔ خیال رہے کہ بعض بندے اور بعض چیزیں مبارک تو ہوتی ہیں کہ ان سے گھر میں مال میں عمر میں زیادتیاں ہوجاتی ہیں جیسے عیسی علیہ السلام فرماتے ہیں "وَجَعَلَنِیۡ مُبَارَکًا"مگر کوئی چیز اس کے مقابل معنی میں منحوس نہیں،ہاں کافر، کفر، زمانۂ عذاب منحوس ہے رب تعالٰی فرماتا ہے:"فِیۡ یَوْمِ نَحْسٍ"۔