مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد پنجم |
روایت ہے حضرت ابو امامہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی کہ حضور فرماتے ہیں کہ مؤمن نے اﷲ سے خوف کے بعد نیک بیوی سے بہتر کوئی نعمت نہ پائی ۱؎ کہ اگر اس بیوی کو حکم دے تو وہ اس کی فرمانبرداری کرے ۲؎ اور اگر اسے دیکھے پسند آئے ۳؎ اور اگر اس پر قسم کھالے تو اس کی قسم پوری کرے ۴؎ اور اگر اس سے غائب ہو تو اپنی ذات اور خاوند کے مال میں خیر خواہی کرے ۵؎ یہ تینوں حدیثیں ابن ماجہ نے روایت کیں۔
شرح
۱؎ یعنی مؤمن کے لیے سب سے بڑی نعمت تو خوف خدا ہے،اگر نصیب ہوجائے کہ اس خوف ہی کی وجہ سے وہ گناہوں سے بچتا ہے نیکیاں کرتا ہے دین و دنیا کی بھلائی کا ذریعہ تقویٰ ہے اس کے بعد نیک بیوی جس میں اگلی تین صفات ہوں کہ ایسی بیوی خاوند کو تقویٰ پر قائم رکھے گی اور متقی اولاد جنے گی۔ ۲؎ یعنی خاوند کے ہر جائز حکم میں اس کی مطیع ہو کہ ناجائز حکم میں کسی کی اطاعت نہیں ( احمد و مرقات) ۳؎ یعنی اس کی سیرت بھی اچھی ہو صورت بھی چونکہ سیرت کی عمدگی خوبصورتی سے افضل ہے اس لیے حسن سیرت کا ذکر پہلے فرمایا خوبصورتی سے صرف آنکھیں لذت پاتی ہیں، اچھی سیرت سے دل و روح کو فرحت پہنچتی ہے، خوبصورتی قریب الزوال ہے، خوش سیرتی نعمت لازوال، خوبصورتی صرف دنیا بلکہ جوانی ہی میں کام آتی ہے، اچھی عادت دین و دنیا میں کار آمد اس سید الفصحاء صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات میں ہزار ہا حکمتیں ہوتی ہیں۔ ۴؎ یعنی اگر خاوند اپنی بیوی کے کسی ایسے کام میں قسم کھا جائے جو اس بیوی پر سخت وگراں ہو تو وہ محض اپنے خاوند کی قسم پوری کرنے کے لیے مشقت برداشت کرکے وہ کام کرے جسے خاوند کہے کہ قسم خدا کی تو اپنے میکہ نہ جاوے گی تو وہ محض یہ قسم پوری کرنے کے لیے وہاں نہ جائے ماں باپ کو اپنے سسرال میں بلا کر ملاقات کرلیا کرے۔ ۵؎ سبحان اﷲ! کیا جامع اور پاکیزہ کلمہ ہے یعنی خاوند کی غیر موجودگی میں اپنی شرمگاہ،آنکھ،کان،پاؤں کی حفاظت کرے سمجھے کہ میں اپنے خاوند کی دولت ہوں میرے آنکھ کان وغیرہ میرے پاس اسی کی امانت ہیں،غیر مرد کو دیکھے نہیں غیر کا گانا تو کیا اس کی آواز بھی نہ سنے بغیر خاوند کی اجازت گھر سے قدم باہر نہ نکالے،یہ نہ ہو کہ خاوند گھر نہیں بیوی کو ڈر نہیں،نیز خاوند کا مال بغیراس کی اجازت کے خرچ نہ کرے الافی الضرورات۔