۱؎ اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ رب تعالٰی ان تین شخصوں کی غیب سے مدد کرتا ہے اس کا وعدہ ہے اور جو کوئی ان تینوں کی مدد کرے رب تعالٰی ان سے بہت ہی راضی ہوتا ہے کہ ان کی مدد سنت الہیہ ہے۔
۲؎ مکاتب وہ غلام ہے جس سے مولا نے کہہ دیا ہو کہ تو اتنی رقم مجھے دے دے تو تو آزاد ہے،ایسے غلام کی مدد کرنا اور اس کے آزاد کرانے کی کوشش کرنا بہت ثواب ہے ایسے ہی مقروض کو قرض سے نجات دلانا،مظلوم قیدی کو قید سے چھوڑانا بہت ہی ثواب ہے۔
۳؎ نکاح خود سنت ہے اور جب کہ اس میں بہ نیت خیر بھی شامل ہوجائے تو نورٌ علی نور ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نکاح میں جہیز ملنے،شہوت پوری کرنے کسی اونچے آدمی سے قرابت قائم ہونے کی نیت نہ کرے محض اپنے کو گناہوں سے بچانے کی نیت کرے ایسے ناکح کی مالی بدنی مدد کرنا ثواب ہے مگر مالی مدد ضروریات نکاح پوری کرنے کے لیے ہو نہ کہ حرام رسوم ادا کرنے کے لیے۔
۴؎ لہذا غازی فی سبیل اﷲ کو کھانا،ہتھیار سواری وغیرہ مہیا کردینا بہت ہی افضل ہے کہ اس کی امداد درحقیقت رب تعالٰی کے دین کی مدد ہے۔