مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد سوم |
روایت ہے حضرت ابو حمید ساعدی سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جنہیں ابن لتبیہ کہاجاتا تھا صدقہ پر عامل بنایا ۱؎ جب وہ واپس ہوئے تو بولے یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیۃً دیا گیا۲؎ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اﷲ کی حمدوثناء کی پھر فرمایا حمدوثناء کے بعد سنو کہ ہم تم میں سے بعض کو ان چیزوں پر عامل بناتے ہیں جن کا اللہ نے ہمیں والی بنایا۳؎ تو ان میں سے بعض آکر کہتے ہیں کہ یہ تمہاراہے اور یہ مجھے ہدیہ نذرانہ دیا گیا تو وہ اپنے ابا اماں کے گھر کیوں نہ بیٹھ رہا پھر دیکھتا کہ اسے نذرانہ ملتا ہے یا نہیں۴؎ اس کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ کوئی شخص اس میں سے کچھ نہ لے گا مگر قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھا کے لائے گا ۵؎ اگر اونٹ ہے تو وہ بلبلاتا ہوگا یا گائے ہے تو وہ چیختی ہوگی یا بکری کہ ممیاتی ہوگی ۶؎ پھرحضور نے اپنے ہاتھ اٹھائے حتی کہ ہم نے حضور کی بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر عرض کیا الٰہی کیا میں نے تبلیغ کردی اے مولیٰ کیا میں نے تبلیغ کردی۷؎(مسلم،بخاری)خطابی نے فرمایا کہ حضور انور کے اس فرمان میں کہ وہ اپنی ماں کے گھر یا باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ رہا کہ دیکھتا کیا اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس کی دلیل ہے کہ جسے ممنوع کام کا ذریعہ بنایا جائے وہ بھی ممنوع ہے۸؎ اور جو چیز عقدوں میں داخل ہو اس میں غور کیا جائے کہ آیا اس کا علیحدہ کا حکم دوسرے سے ملنے کے حکم کی طرح ہے یا نہیں ۹؎ شرح سنہ میں یوں ہی ہے۔
شرح
روایت ہے حضرت ابو حمید ساعدی سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جنہیں ابن لتبیہ کہاجاتا تھا صدقہ پر عامل بنایا ۱؎ جب وہ واپس ہوئے تو بولے یہ تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیۃً دیا گیا۲؎ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اﷲ کی حمدوثناء کی پھر فرمایا حمدوثناء کے بعد سنو کہ ہم تم میں سے بعض کو ان چیزوں پر عامل بناتے ہیں جن کا اللہ نے ہمیں والی بنایا۳؎ تو ان میں سے بعض آکر کہتے ہیں کہ یہ تمہاراہے اور یہ مجھے ہدیہ نذرانہ دیا گیا تو وہ اپنے ابا اماں کے گھر کیوں نہ بیٹھ رہا پھر دیکھتا کہ اسے نذرانہ ملتا ہے یا نہیں۴؎ اس کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ کوئی شخص اس میں سے کچھ نہ لے گا مگر قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھا کے لائے گا ۵؎ اگر اونٹ ہے تو وہ بلبلاتا ہوگا یا گائے ہے تو وہ چیختی ہوگی یا بکری کہ ممیاتی ہوگی ۶؎ پھرحضور نے اپنے ہاتھ اٹھائے حتی کہ ہم نے حضور کی بغلوں کی سفیدی دیکھی پھر عرض کیا الٰہی کیا میں نے تبلیغ کردی اے مولیٰ کیا میں نے تبلیغ کردی۷؎(مسلم،بخاری)خطابی نے فرمایا کہ حضور انور کے اس فرمان میں کہ وہ اپنی ماں کے گھر یا باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ رہا کہ دیکھتا کیا اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں اس کی دلیل ہے کہ جسے ممنوع کام کا ذریعہ بنایا جائے وہ بھی ممنوع ہے۸؎ اور جو چیز عقدوں میں داخل ہو اس میں غور کیا جائے کہ آیا اس کا علیحدہ کا حکم دوسرے سے ملنے کے حکم کی طرح ہے یا نہیں ۹؎ شرح سنہ میں یوں ہی ہے۔