Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد سوم
12 - 5479
حدیث نمبر 12
روایت ہے حضرت جریر ابن عبداﷲ سے فرماتے ہیں کہ کچھ دیہاتی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے بولے کہ زکوۃ وصول کرنے ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم پرظلم کرتے ہیں حضور نے فرمایا کہ اپنے زکوۃ وصول کرنے والوں کو راضی کرو  وہ  بولے یارسول اللہ اگرچہ وہ ہم پر ظلم کریں فرمایا انہیں راضی کرو اگرچہ تم ظلم کئے جاؤ   ۱؎ (ابوداؤد)
شرح
۱؎  اس کی شرح پہلے گزر چکی۔یہ بدوی حضرات شرعی مسائل سے پورے واقف نہ تھے اور زکوۃ وصول کرنے والے عامل جو حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مقرر ہوتے تھے وہ قریبًا تمام مسائل سے خصوصًا زکوۃ کے مسائل سے پورے خبردار ہوتے تھے،یہ دیہاتی حضرات اپنی کم علمی کی وجہ سے سمجھتے تھے کہ عاملین ہم پر زیادتی کررہے ہیں ا س لیےحضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگرچہ تم ان کے جائز عمل کو ظلم ہی سمجھتے رہو مگر انکی بات مانو اور ان کے کہے پر عمل کرو،انہیں راضی کر کے واپس کرو کیونکہ میرے صحابہ ظالم نہیں ہوسکتے،وہ میرے صحبت یافتہ و تعلیم یافتہ ہیں اور بشہادت قرآن کریم وہ سب عادل ہیں،لہذا اس حدیث میں نہ تو حکام کو ظلم کی اجازت ہے اور نہ اس سے صحابہ کا ظالم و فاسق ہونا ثابت ہوسکتا ہے۔خیال رہے کہ جو کسی صحابی کو ظالم مانے وہ چیونٹی سے بھی زیادہ بے وقوف ہے،قرآن کریم فرماتاہے کہ چیونٹی نے اپنی سہیلیوں کو لشکر سلیمانی سے خبردارکرتے ہوئے یہ کہا"لَا یَحْطِمَنَّکُمْ سُلَیۡمٰنُ وَجُنُوۡدُہٗ وَہُمْ لَا یَشْعُرُوۡنَ"یعنی ایسا نہ ہو کہ تم لشکر سلیمانی یعنی حضرت سلیمان علیہ ا لسلام کے صحابہ کے پاؤں تلے روندی جاؤ اور انہیں خبر نہ ہو۔مطلب یہ ہے کہ وہ حضرات جان بوجھ کر چیونٹی کو بھی نہیں کچلتے،صحابہ کرام کی آپس کی جنگیں"وَ ہُمْ لَا یَشْعُرُوۡنَ"کے ماتحت ہوئیں،دیکھو یہاں حضور علیہ ا لسلام نے ان لوگوں سے ظلم کی تفصیل نہ پوچھی کیونکہ آپ جانتے تھے کہ وہ ظلم کرتے ہی نہیں۔
Flag Counter