(۷) داتا صاحب کو ایصالِ ثواب کی برکت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِین کو ایصالِ ثواب کرنا ہدایت کا ذَرِیعہ بھی بن سکتا ہے ،چنانچِہ کورنگی (باب المدینہ کراچی)میں مُقِیم اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے:غالباً1992ء کی بات ہے ،ہم اُن دنوں گلستانِ جوہر(بابُ المدینہ ) میں رہتے تھے۔چھوٹی سی عمر میں T.V. پر فلمیں ڈرامے دیکھنے کے منحوس شوق نے مجھے ناچنے کا شوقین بنادیا یہاں تک کہ میں نے ڈانس کے مقابلوں میں بھی حصّہ لیا اور اِنعامات بھی حاصِل کئے۔ جب میری تصویریں اخبارات میں چھپیں تو خاندان میں خوب پذیرائی ملی، میں ’’ پھول کر کُپّا‘‘ ہو گیا اور ڈانس سیکھنے کی اکیڈمی کے اندر داخِلہ لے لیا اور اس منحوس فن میں اتنی مَہارت حاصِل کی کہ’’ ڈانس ڈائریکٹر‘‘ (یعنی ڈانس سکھانے والا) بن گیا۔ میں نے فرانس ،تھائی لینڈ وغیرہ کا سفر کیا اور ہند سے’’کلاسیکل کَتَھک ڈانس ‘‘ بھی سیکھا۔اب میں ایسے مقام پر پہنچ چکا تھا کہ مشہور اداکارائیں اور اداکار مجھ سے ڈانس سیکھا کرتے تھے۔اِس بے حیائی کے ماحول میں مجھے ایسی جوان لڑکیاں بھی ملیں جو اچّھے سے اچّھا ڈانس سیکھنے کے لالچ میں ’’کچھ بھی ‘‘کرنے کو تیّار تھیں۔ اسی دَوران میری والِدَہ کا انتِقال بھی ہوامگر میری آنکھیں نہ کھلیں ۔لیکن والِدَہ کی ہدایت کی بدولت دُرودِ پاک سے مَحَبَّت تھی۔ غالِباً اپریل2005ء میں ایک ڈانس پروگرام کے سلسلے میں مرکزالاولیاء لاہور جانا ہوا، حُضُور داتا گنج بخش رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کے مزارِ پُر انوار کے سامنے سے گزرتے