مزاراتِ اولیاء پر حاضری اورایصالِ ثواب کا طریقہ
(اولیاءِ کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام کے)مزارات طیِّبات پرحاضِر ہونے میں پائنتی (پا۔ ئِنْ ۔ تی ۔ یعنی قدموں ) کی طرف سے جائے اورکم ازکم چار ہاتھ کے فاصِلہ پرمُواجَہَہ میں (یعنی چِہرے کے سامنے) کھڑا ہو اورمُتَوَسِّط (مُ۔تَ۔وَسْ۔سِط۔یعنی درمِیانی)آواز میں (اس طرح) سلام عرض کرے :اَلسّلَامُ عَلَیْکَ یَاسَیِّدِیْ وَرَحمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ پھر دُرُودِ غوثیہ تین بار،الحمد شریف ایک بار ، اٰیَۃُ الْکُرْسِی ایک بار، سُورۂ اِخْلَاص سات بار، پھر’’ دُرودِ غوثیہ‘‘ سات بار ، اور وَقت فُرصت دے تو سُوْرَۂِ یٰسٓ اور سورۂ مُلک بھی پڑھ کراللہ عَزَّ وَجَلَّسے دُعا کرے کہ الٰہی !اِس قِرائَ ت پر مجھے اِتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابِل ہے، نہ اُتنا جو میرے عمل کے قابل ہے او راسے میری طرف سے اِس بندۂ مقبول کو نَذْر پہنچا۔ پھر اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو ا س کے لیے دُعا کرے اورصاحبِ مزار کی رُوح کواللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قراردے،پھر اُسی طرح سلام کر کے واپَس آئے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرّجَہ ج ۹ ص ۵۲۲ ) دُرودِ غوثیہ یہ ہے: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَا نَا مُحَمَّدٍ مَّعْدِنِ الْجُوْدِ وَالْکَرَمِ وَاٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ۔
(مَدَنی پنج سورہ ص۲۶۰)
نِیاز بانٹنے کی احتیاطیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مزاراتِ اولیاء پرنِیاز تقسیم کر کے بھی صاحبِ مزار کو
r