Brailvi Books

مزارات اولیاء کی حکایات
11 - 48
 اس نے دورانِ سفر محبت و اِکرام اور حسنِ اخلاق کا ایسا مظاہرہ کیا کہ میں حیران رہ گیا ۔ یہ سب کچھ حضرتِ سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی برکت تھی،اللہ عَزَّ وَجَلَّان کے وسیلے سے ہمیں نفع عطا فرمائے۔ اَ لْحَمْدُ للّٰہ عَلی ذٰلک (جامع کرامات اولیاء،ج۱،ص۱۳۳ )
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے جہاں رسول اکرم نورمجسم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچاجان  سیِّدُ الشُہَداء حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ تعالٰی عنہکی شان معلوم ہوئی وہیں یہ درس بھی ملا کہ مزارات مبارکہ پر جاکر تلاوتِ قرآن کرنا بہت سارے ثواب کے ساتھ ساتھ صاحبِ مزار کی خوشی اور ان کی توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے ۔ اس لئے ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ مزاراتِ اولیاء پر حاضری کے موقع پر اِدھر اُدھر کے فضول اورغیر شرعی کاموں میں مشغول ہونے کے بجائے جتنا ممکن ہو سکے قرآنِ پاک کی تلاوت کی سعادت حاصل کریں ۔یقینا تلاوتِ قرآن کی بڑی فضیلت ہے ،چُنانچِہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، شفیعُ الْمُذْنِبیْن،رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دِلنشین ہے:’’جو شخص کتابُ اﷲ کا ایک حَرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الٓـمّٓ ایک حَرف ہے، بلکہ اَلِف ایک حَرف ، لام  ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔‘‘ (سُنَنُ التِّرْمِذِی ج۴ ص۴۱۷حدیث ۲۹۱۹)
تلاوت کی توفیق دیدے الٰہی
گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 				صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد