اچانک میرے سامنے ایک حسین و جمیل اور نورانی چہرے والے بزرگ سفید لباس میں ملبوس سر پر سبز عمامہ سجائے تشریف لے آئے ۔ان کے مقدس چہرے پر تبسم کے آثار تھے۔ ابھی میں یہ منظر دیکھ ہی رہی تھی کہ کسی کی آواز سنائی دی''یہ حضور ِاکرم ،نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں۔''پھر میری آنکھ کھل گئی۔ میں اپنی سعادتوں کی معراج پر شدّت جذبات سے رونے لگی ۔ دل چاہتا تھا کہ آنکھیں بند کروں اور بار بار وہی منظر دیکھوں۔اب بھی ہر رات اسی امید پر دُرودِ پاک پڑھتے پڑھتے سوتی ہوں کہ کاش میری دوبارہ قسمت جاگ اُٹھے۔