Brailvi Books

ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1438جنوری2017
5 - 90
ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہانوں میں میں  ہے سہارا غوثِ اعظم کا
مریدی لاتخف کہہ کر تسلی دی غلاموں کو
قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث ِ اعظم کا
گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا
سمجھ میں آ نہیں سلتا معمہ غوثِ اعظم کا
عزوزوں کر چکو تیار جب میرے جنازے کو
تو لکھ دینا کفن پر نام والا غوثِ اعظم کا
لحد میں جب  فرشتے مجھ سے پوچھیں گے تو کہہ دوں گا
طریقہ قادری ہوں نام لیوا غوثِ اعظم کا
ندا دیگا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہیں قادری کرلیں نظارہ غوثِ اعظم کا
فرشتو روکتے ہو کیوں مجھے جنت میں جانے سے
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث ِ اعظم کا
یہ کیسی روشنی پھیلی ہے میدان ِ قیامت میں
نقاب اٹھا ہوا ہےآج  کس کا غوثِ اعظم کا
کبھی قدموں پہ لوٹوں گا کبھی دامن پہ مچلوں گا
بتادوں گا کہ یوں چھٹتا ہے بندہ غوثِ اعظم کا
لحد میں بھی کھلی ہیں اس لیے عشاق کی آنکھیں
کہ ہو جائے یہیں شاید نظارہ غوثِ اعظم کا
صدائے صور سن کر قبر سے اٹھتے ہی پوچھوں گا
کہ بتلاؤ کدھر ہے آستانہ غوثِ اعظم کا
جمیل ِ قادری سو جاں سے ہو قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوثِ اعظم کا
(قبالہ بخشش،ص۵۲)