امام ابوبکر بن ابی شیبہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ۱؎ (235-159ھ)اپنی'' مُسْنَد۲؎ ''میں فرماتے ہیں کہ زید بن حباب، موسیٰ بن عبیدہ سے وہ ہود بن عطاء یمانی سے او روہ حضرت سیدنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کر تے ہيں کہ ہم میں ایک بہت ہی عبادت گزار، صاحب زُہدوتقویٰ او ر عقل مند نوجوان تھا۔ہم نے بارگاہِ رسالت علی صاحبھاالصلوٰۃ والسلام میں اس نوجوان کا نام ذکرکیا توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اسے پہچان نہ سکے۔ ہم نے اس کی صفات بیان کیں، پھر بھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اسے نہ پہچان سکے ۔ابھی ہم گفتگوہی کر رہے تھے کہ وہ شخص آتا دکھائی دیا۔ہم نے عرض کی: ''یارسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!یہی وہ شخص ہے۔''توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''مجھے تواس کے چہرے پرشیطان کی سیاہی(یعنی منافقت کی علامات ) دکھائی دے رہی ہے۔اس نے آکر سلام کیاتونبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم،شاہ ِبنی آدم صلي اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمايا:''کیاتیرے دل میں یہ خیال نہیں آیا کرتا کہ تُواس قوم کابہترین شخص ہے؟''اس نے جواب دیا: ''اللہ عزوجل کی قسم! ہاں،سچ تو یہ ہے کہ مجھے یہ خیال آتارہتاہے ۔''پھر وہ چلا گیا او رمسجد میں داخل ہوگیا۔