مدنی آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روشن فیصلے |
اس سے حضرت سیدنا اِبن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے نجدہ کی دلیل کو ردکرنے ، اس کے ناممکن چیزپراِنحصارکرنے،حضرت سیدناخضرعلیہ السلام کے فیصلہ سے دلیل پکڑنے کے اِمکان اور طمع کو ختم کرنے کا ارادہ فرمايا۔
(المسندللامام احمدبن حنبل،مسندعبداللہ بن عباس،الحدیث:۱۹۶۷،ج۱،ص۴۸۲)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصود ہرگزیہ نہ تھا کہ اگر اسے معرفت (يعنی پہچان) حاصل ہوجائے تو قتل کرنا جائز ہوجائے گاکیونکہ شریعت اس کا تقاضا نہیں کرتی اس لئے کہ بچہ ابھی کافر نہیں بلکہ بعد میں کافرہوگا توجو چیز(يعنی کفر)ابھی تک حاصل نہیں ہوئی اس کے سبب سے کیسے قتل کیا جاسکتا ہے۔
قطعی بات یہ ہے کہ بچے کو کفرِحقیقی یاایمانِ حقیقی کے ساتھ متصف نہیں کیا جاسکتا۔حضرت سیدنا خضر علیہ السلام کے واقعہ کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ آپ علیہ السلام کی ایک مستقل شریعت تھی،یہ قول ان کا ہے جن کے مطابق حضرت سیدناخضرعلیہ السلام نبی ہیں۔(علامہ سبکی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا کلام ختم ہوا)