ایران کے ایک شخص علی محمد باب نے ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالی اس کا دعوٰی تھا کہ اسے الہام ہوتا ہے اور نئے مذہب کا نام اس نے بابی مذہب رکھا اس کے پیروکاروں میں دو بھائی بھی تھے ایک بہاء اللہ اور دوسرا صبح ازل۔ باب جس نے بابی فرقے کی بنیاد رکھی تھی اس نے اپنے بعد مستقبل قریب میں ایک شخص کی آمد کی خبر دی جسے اس نے یظہر اللہ کا نام دیا تھا چنانچہ اس کے بعد ایک شخص مرزا اسد اللہ نے یظہر اللہ ہونا کا دعوی کیا مگر باب کے پیرو کار بہاء اللہ اور صبح ازل نے اس کی مخالفت کرکے اسے قتل کرادیا بعد میں بہت سے بابیوں نے یہ دعویٰ کیا مگر کسی کو بھی خاص اہمیت حاصل نہ ہوئی بابیوں اور حکومت ایران میں ایک جنگ ہوئی ( جسے جنگ قلعہ شیخ طبرسی کے نام سے شہرت حاصل ہوئی ) اس جنگ کے بعد بہاء اللہ اور صبح ازل بغداد چلے گئے ایک سال گزرنے کے بعدبہاء اللہ اکیلا ہی کمر دستان کے صحرائے سلیمانیہ کے پہاڑ سرگلوں چلا گیااور اپنی زندگی کے دوسال وہاں نہایت عسرت و تنگ دستی میں گزارے اس عرصے میں وہ اپنے ساتھیوں سے برابر خط و کتابت کرتا رہا بالآخر وہ دوبارہ بغداد لوٹ آیاوہاں پہنچ کر اس نے دیکھا کہ اس کے بھائی صبح ازل کی قیادت میں بابی تحریک ختم ہونے لگی ہے یہ دیکھتے ہوئے اس نے بابی تحریک اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ کیا اور یظہر اللہ ہونے کا دعویٰ کردیا اس طرح بابی کی زمام اپنے ہاتھ میں کرلی اس کے دعوی کرنے کے بعد بابی تحریک میں جان پڑگئی لہٰذا وہ تحریک جو پہلے بابی تحریک کے نام سے مشہور تھی اب بہائی تحریک سے مشہور ہوئی بہاء اللہ کا بھائی نرم طبیعت کا مالک تھا جبکہ یہ اس کے برعکس تھا اسی لئے یہ تحریک کو اپنے مزاج کے مطابق لانا چاہتا تھا جو ایرانیوں کے لیے نقصان دہ