واضح کیا گیاہے۔
۶۔ آخر میں ماخذ و مراجع کی فہرست، مصنفین ومؤلفین کے ناموں، ان کی سنِ وفات
اور مطابع کے ساتھ ذکر کر دی گئی ہے۔
اسی طرح اس ''رسالہ'' کو آ پ تک پہنچانے سے پہلے کئی مرتبہ پروف ریڈ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی احتیاط کے ساتھ فقہی مسائل بھی دیکھ لیے گئے ہیں تاکہ یہ''رسالہ'' حتی المقدور فقہی مسائل میں غلطیوں، فنی قصور اور دیگر نقائص سے محفوظ رہے چنانچہ اس''رسالہ'' میں آپ حضرات کو جوخوبیاں دکھائی دیں وہ اللہ عزوجل کی عطا، اس کے پیارے حبیب نبی کریم رؤف رحیم صلی ا للہ تعالی علیہ وسلم کی نظر کرم ، علماء کرام رحمہم اللہ اور شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولاناابو بلال محمدالیاس عطار قادری دام ظلہ العالی کے فیض سے ہیں اور جو خامیاں نظر آئیں ان میں یقینا ہماری کوتاہی ہے۔
ا س رسالہ کی اشاعتِ اول کی تسہیل مولانا محمد شاہد العطاری المدنی بن حبیب عالم رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے کی تھی ۔ موصوف سانحہ نشتر پارک (۱۴۲۷ھ)میں شہید ہو گئے تھے۔ اللہ تعالی ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔