شیخِ طریقت امیرِ اہلِسنّت بانئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے رسالے ''T.V.کی تباہ کاریاں ''میں لکھتے ہیں:
فخریہ فلمیں ڈِرامے دیکھنے والوں کی خدمت میں عبرت کیلئے ایک حیا سوز واقِعہ عرض کرتا ہوں: مجھے مکَّۂ مکرَّمہ میں کسی نے ایک خانماں برباد لڑکی کا خط پڑھنے کو دیا جس میں مضمون کچھ اِس طرح تھا :ہمارے گھر میں. T.V پہلے ہی سے موجود تھا۔ ہمارے ابُّو کے ہاتھ میں کچھ پیسے آگئے تو ڈِش انٹینا بھی اُٹھا لائے۔ اب ہم ملکی فلموں کے علاوہ غیر ملکی فلمیں بھی دیکھنے لگے۔ میری اسکول کی سَہیلی نے مجھے ایک دن کہا: فُلاں '' چینل'' لگاؤگی تو سیکس اپیل(SEX APPEAL) مناظِر کے مزے لوٹنے کو ملیں گے۔ ایک بار جب میں گھر میں اکیلی تھی تو وہ چینل آن کردیا ''جِنْسِیّات'' کے مختلف مناظِر دیکھ کر میں جِنْسی خواہِش کے سبب آپے سے باہَر ہوگئی، بے تاب ہو کر فوراً گھر سے باہَر نکلی، اِتِّفاق سے ایک کار قریب سے گزررہی تھی جسے ایک نوجوان چلا رہا تھا، کار میں کوئی اور نہ تھا، میں نے اُس سے لِفٹ مانگی، اُس نے مجھے بٹھالیا ..... یہاں تک کہ میں نے اُس کے ساتھ ''کالا منہ'' کرلیا۔ میری بَکارت ( یعنی کنوار پن ) زائل ہوگئی، میرے ماتھے پر کَلَنک کا ٹیکہ لگ گیا، میں برباد ہوگئی! مولیٰنا صاحِب !بتائیے مجرِم کون؟'' میں خود یا میرے ابُّو کہ جنہو ں نے گھر میں پہلے. T.V لاکر بسایا اور پھر ڈِش انٹینا بھی لگایا۔