انسان کی اصلاح دین اسلام کا اوّلین مقصدہے ۔مردوعورت کی حیثیت اس اعتبار سے ایک سی ہے،بلکہ شریعت اسلامیہ نے خواتین کے حقوق بالتاکید ارشاد فرمائے کیونکہ عرصۂ دراز سے یہ صنف نازک ظلم و ستم کا نشانہ بنی ہوئی تھی۔ قدرت نے اگرچہ اسے مرد کی طرح ذی روح اور ذی شعور بنایا تھا لیکن اس کے ساتھ برتاؤ مٹی کی بے جان مورتیوں کا سا کیا جاتا تھا۔ جواء میں اسے داؤ پر لگایا جاسکتا تھا۔ خاوند کی لاش کے ساتھ قانوناًاسے جل کر راکھ ہونا پڑتا تھا۔کہیں اسے تمام برائیوں کی جڑ اور انسان کی ساری بدبختیوں کا سرچشمہ یقین کیا جاتا تھا اور کہیں چوٹی کے نامور فلسفی اس کے انسان ہونے کوبھی مشکوک نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے۔اس کو ملکیت کے حقوق حاصل نہ تھے۔ اسے ازدواجی بندھنوں میں مقید کرنے سے پہلے اس سے کوئی رائے لینے تک کا تصور نہ تھا۔یہ، بلکہ اس سے بھی بدتر حالات تھے جن میں اسلام سے پہلے یہ صنف نازک گرفتار تھی۔