Brailvi Books

جنتی زیور
9 - 676
پیش لفظ
    انسان کی اصلاح دین اسلام کا اوّلین مقصدہے ۔مردوعورت کی حیثیت اس اعتبار سے ایک سی ہے،بلکہ شریعت اسلامیہ نے خواتین کے حقوق بالتاکید ارشاد فرمائے کیونکہ عرصۂ دراز سے یہ صنف نازک ظلم و ستم کا نشانہ بنی ہوئی تھی۔ قدرت نے اگرچہ اسے مرد کی طرح ذی روح اور ذی شعور بنایا تھا لیکن اس کے ساتھ برتاؤ مٹی کی بے جان مورتیوں کا سا کیا جاتا تھا۔ جواء میں اسے داؤ پر لگایا جاسکتا تھا۔ خاوند کی لاش کے ساتھ قانوناًاسے جل کر راکھ ہونا پڑتا تھا۔کہیں اسے تمام برائیوں کی جڑ اور انسان کی ساری بدبختیوں کا سرچشمہ یقین کیا جاتا تھا اور کہیں چوٹی کے نامور فلسفی اس کے انسان ہونے کوبھی مشکوک نگاہوں سے دیکھا کرتے تھے۔اس کو ملکیت کے حقوق حاصل نہ تھے۔ اسے ازدواجی بندھنوں میں مقید کرنے سے پہلے اس سے کوئی رائے لینے تک کا تصور نہ تھا۔یہ، بلکہ اس سے بھی بدتر حالات تھے جن میں اسلام سے پہلے یہ صنف نازک گرفتار تھی۔
    لیکن اسلام نے پہلی مرتبہ اعلان کیا کہ جس طرح مرد کے حقوق عورت پر ہیں اسی طرح عورت کے حقوق بھی مرد پر ہیں۔ اس کی بھی رائے ہے اور قانون اس کی رائے کا احترام کرتا ہے ۔اسے اپنے والدین ،اپنے خاوند،اپنی اولاد کا وارث تسلیم کیاگیا۔ اس کو ملکیت کے حقوق تفویض کیے گئے ۔ مرد کو بیوی کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا۔بیٹی کی صورت میں اس کو رحمت قراردیا۔ماں کے روپ میں اس کے قدموں کوجنت کی چوکھٹ سے تشبیہ دی ۔غرض معاشرے میں اسے وہ عزت اور مقام دیا جس کااس سے پہلے تصوربھی نہ کیا جا سکتا تھا۔
    اب ایک مسلمان عورت پر یہ لازم ہو جاتا ہے کہ وہ تعلیماتِاسلامیہ سے واقفیت و آگہی حاصل کرے،انہیں اپنے ذہن میں وسیع جگہ دے۔اس جہان ناپائیدار میں اس کے شب وروز اسی کے مطابق گزریں۔کیونکہ اس رزم گاہ حیات میں جیت اسی کی
Flag Counter