مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنْ حَمِیۡمٍ وَّ لَا گلوں کے پاس آجائیں گے غم میں بھرے
شَفِیۡعٍ یُّطَاعُ ﴿ؕ۱۸﴾ اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ کوئی
(پ۲۴، المؤمن:۱۸) سفارشی جس کا کہا مانا جائے ۔
یہ آیتِ مبارَکہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے فرمایا: کوئی ظالم کا دوست یا مددگارکس طرح ہوسکتا ہے؟ کیونکہ وہ تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی گِرِفْت (یعنی پکڑ) میں ہوگا۔بے شک تم سَرکشی کرنے والے گنہگاروں کودیکھو گے کہ انہیں زنجیروں میں جکڑ کر جہنّم کی طرف لے جایا جارہا ہوگا اور وہ بَرَہنہ (بَ۔رَہ۔نَہ،یعنی ننگے) ہوں گے ، ان کے جِسْم بوجھل،چہرے سیاہ(یعنی کالے) اورآنکھیں خوف سے نِیلی ہوں گی ۔وہ چلّائیں گے:ہم ہَلاک ہو گئے ! ہم برباد ہوگئے! ہمیں زنجیروں میں کیوں جکڑا گیاہے؟ہمیں کہاں لے جایا جارہا ہے؟ اور ہمارے ساتھ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟فِرِشتے انہیں آگ کے کوڑوں سے مارتے ہوئے ہانکیں گے ، کبھی وہ منہ کے بَل گریں گے اور کبھی انہیں گھسیٹ کر لے جایا جائے گا ۔ جب رو رو کر ان کے آنسو ختم ہوجائیں گے توخون کے آنسو بہنے لگیں گے ، ان کے دِل دَہل (دَ۔ہَل)جائیں گے اور حیران وپریشان ہوں گے اگر کوئی انہیں دیکھ لے تو ان پر نگاہ نہ جما سکے ، نہ ہی اپنا دِل سنبھال سکے،یہ ہَولناک منظر دیکھنے والے کے بدن پر لرزہ طاری ہوجائے ۔