لہٰذا ہر دورمیں ارباب علم وفضل اور اصحاب تحقیق نے مختلف شکلوں میں قرآن پاک کے ہر پہلو پر ممکنہ تحقیقی کام جاری رکھا ہے۔کبھی قرآن کے الفاظ اور اس کی ادائیگی کے طریقوں پر تحقیق ہوئی تو کبھی قرآن پاک کا اسلوب اور اعجاز مرجع التفات رہا۔کوئی قرآن پاک کی کتابت اور رسم الخط کے طریقوں کو اپنا موضوع تحقیق بناتا ہے تو کسی کا وظیفہ حیات اور شغل زندگی قرآن مجید کی تفسیر اور اس کی آیات کی شرح کرنے کی سعادت حاصل کرنارہا ہے ،اسی طرح اور بہت سے گوشوں پر تحقیقی کام ہوا۔
علمائے امت نے قرآن مجید کے مختلف پہلوؤں پر الگ الگ تحقیق وریسرچ کرکے مستقل کتابیں تالیف کی ہیں، ان کے لیے علوم وضع کیے اور کتب مدون فرمائیں اور اس وسیع میدان میں بہت بلیغ کوششیں فرمائی ہیں اور یہ سلف صالحین کی کوششوں ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ان بزرگوں کی مساعی جمیلہ اور عظیم کارناموں کی بدولت نہایت قابل قدرعلمی سرمایہ سے ہمارے کتب خانے مالامال ہیں اور اس گراں قدر علمی سرمایہ پر ہمیں بجا طور پر فخر رہا ہے۔
اس طرح علماء محققین کی کاوشوں سے آج ہمیں جملہ علوم وفنون پر گراں بہا تصانیف دستیاب ہیں اور ''علم القرآن لترجمۃ الفرقان ''بھی انہیں میں سے ایک بیش بہا خزانہ ہے۔ مفسر قرآن حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کی ذات ستودہ صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں،آپ کے زور قلم اور تبحر علمی کااندازہ ''جاء الحق'' ''شان حبیب ا لرحمن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم '' ''سلطنت مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم '' '' اسلامی زندگی '' '' دیوان سالک ''اور آپ کی شہرہ آفاق تفسیر '' تفسیر نعیمی ''سے لگایا جاسکتا ہے۔ زیر نظر کتاب '' علم القرآن ''بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قرآن فہمی اور وسعت علمی کا منہ بولتا