Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
73 - 649
کے نیک بندوں کا تذکرہ کررہے تھے توحضرتِ سیِّدُنا سَرِّی سَقَطِی علیہ رحمۃاللہ القوی نے بتایا کہ''ایک دفعہ میں بیت المقدس میں ایک چٹان کے پاس بیٹھا ہوا تھااور اس سا ل حج کی سعادت نہ ملنے پر افسوس کر رہا تھاکیونکہ حج میں صرف دس دن باقی رہ گئے تھے، جب میں نے اپنے دل میں سوچا کہ لوگوں کا رُخ بیت اللہ شریف کی طرف ہے اور دن بھی بہت تھوڑے ہیں جبکہ میں یہاں ٹھہرا ہوا ہوں۔ پس میں پیچھے رہ جانے پر رونے لگا۔ اچانک میں نے ایک غیبی آواز سنی، کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا: '' اے سَرِّی سَقَطِی! مت رو! بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ایسے لوگوں کو تمہارے لئے مقرَّر کر دیا ہے جو تمہیں مقا مِ حج تک پہنچا دیں گے۔'' میں نے سوچا: ''یہ کیسے ہو گا حالانکہ میں بیت المقدَّس میں ہوں اوردن بھی تھوڑے رہ گئے ہیں۔'' تو اس غیبی آواز نے کہا: '' غمگین نہ ہو، اللہ عزَّوَجَلَّ تم پرمشکل کا م کو آسان فرما دے گا۔'' میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں سجدہ شکر اداکیا اور اس غیبی آواز کی سچائی جاننے کے لئے انتظار میں بیٹھ گیا۔ اچانک میں نے دیکھا کہ مسجدکے دروازے سے چارنوجوان دا خل ہوئے (ان کے چہرے اتنے نورانی تھے)گویا سورج ان کے چہروں سے طلوع ہو رہا تھااور نور ان کی پیشانیوں سے چمک رہا تھا۔ ان میں ایک بارُعب اورباجلال نوجوان آگے بڑھا اورباقی اس کے پیچھے ہو گئے، ان سب نے بالوں کا لباس اور پاؤں میں کھجورکے پتوں کے جوتے پہنے ہوئے تھے، وہ چٹان کے قریب ہوئے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعاکی تو ان کے انوار سے مسجد بھر گئی۔ میں بھی ان کے ساتھ جاکر کھڑا ہوگیا اورعرض کی: ''اے رب عَزَّوَجَلَّ ! شا ید یہ وہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے تو مجھ پر رحم فرمائے گا اور جن کی صحبت مجھے عنایت کریگا۔''

    وہ گنبد میں داخل ہوئے نوجوان ان کے آگے آگے تھا اور وہ اس کے پیچھے تھے،ہرایک نے دو دورکعتیں ادا کیں، پھروہ نوجوان اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے مناجات کر نے لگا، میں اس کی مناجات سننے کی خاطراس کے قریب ہو گیا پھر اس نے گریہ و زاری کی اور تکبیر کہی اورایسی نما ز پڑھی جس نے میر ا دل اوردماغ سلب کرلیا، جب وہ فارغ ہوا تو بیٹھ گیا ،باقی تین اس کے سامنے بیٹھ گئے تو میں نے ان کے قریب جا کرسلام پیش کیا، نوجوان نے کہا: ''وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہ،،اے سَرِّی سَقَطِی! اے وہ شخص جسے آج غیبی آوازکے ذریعے خوشخبری دی گئی کہ اس کا حج اس سا ل فوت نہیں ہو گا۔'' اس کی یہ بات سن کر میں بے ہوش ہونے کے قریب پہنچ گیا، میرا دل خوشی سے بھرگیا، میں نے عرض کی: ''اے میرے آقا! جی ہاں!آپ کی آمد سے کچھ دیرپہلے مجھے غیب سے بتایاگیاہے۔'' تو اس نے کہا: ''اے سَرِّی سَقَطِی! آپ کو ہاتف ِ غیبی کے آواز دینے سے ایک لمحہ پہلے ہم خراسان شہرسے بغداد کی طرف جا رہے تھے، وہاں ہم نے اپنی ضروریات پوری کیں اور بیت اللہ شریف جا نے کا ارادہ ہوا پھرخواہش ہوئی کہ شام میں انبیاء کرام علیہم السلا م کے مزارات کی زیارت کر لیں۔ پھرمکہ مکرمہ حاضری دیں گے، ہم مزارات کی زیارت کرنے کے بعد اب یہاں بیت المقدس کی زیارت کے لئے آئے ہیں۔'' میں نے عرض کی: ''اے میرے سردار! آپ