Brailvi Books

حکایتیں اور نصیحتیں
71 - 649
عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں پیشی اور گناہوں پر ملا مت کا خوف ہو۔'' پھر وہ بہت دیر تک روتارہا تو میں نے کہا: ''جا، تورضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لئے آزاد ہے۔'' تو وہ دوبارہ رو کر کہنے لگا: ''اے میرے آقا! پہلے میرے لئے دواجر تھے، ایک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بندگی کا اور دوسرا آپ کی خدمت کا۔ اب صرف ایک اجر ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کوعذابِ نارِسے آزادی عطا فرمائے۔'' حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمن علیہ رحمۃ الرحمن فرما تے ہیں: '' پھر میں نے اس کو کچھ خرچ دیا مگر اس نے قبو ل نہ کیا اورکہنے لگا: ''رزق کی ذمے دا روہ زندہ ہستی ہے جس کو موت نہیں۔'' پھروہ نکل کھڑا ہوا اس حال میں کہ اس کے چہرے پر غم کا اثر عیا ں تھا۔ میں نہیں جا نتا کہ وہ کہا ں گیا۔

    سُبْحَانَ اللہ عزَّوَجَلَّ! اس غلام کواللہ عَزَّوَجَلّ کی ملاقات کاکس قدر شوق تھا اور مطلوب کے فوت ہونے پرکس قدر غم ۔ اے غفلت کی قید میں جکڑے ہوئے! اگر تو اُمیدکی وادی میں جھانکے تودیکھے گاکہ عبادت گزاروں کے خیمے سمندر کے سا حل پر ٹوٹے ہوئے ہیں۔اللہ عَزَّوَجَلّ ارشادفرماتاہے:
(1) کَانُوۡا قَلِیۡلًا مِّنَ الَّیۡلِ مَا یَہۡجَعُوۡنَ ﴿17﴾
ترجمۂ کنزالایمان:وہ را ت میں کم سویا کرتے۔ (پ26،الذّٰرِیٰت:17)

    اور توغمزدہ پرندوں کو غم کی ٹہنیوں پر مسحورکن آواز میں یہ گنگناتے ہوئے سنے گا:
(2)وَ بِالْاَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوۡنَ ﴿18﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اور پچھلی را ت استغفا ر کرتے۔ (پ26،الذّٰرِیٰت:18)
؎ رات پوے تے بے درداں نوں نیند پیاری آوے

درد منداں نوں یاد سجن دی ستیاں آن جگاوے
عُبَیْد مجنون کی معرفت بھری باتیں:
    حضرتِ سیِّدُنا محمدبن فضیل رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:'' میں نے ایک نوجوان کوزمین پر لیٹے ہو ئے دیکھا، وہ بہت زیادہ رو رہا تھا، میں نے اپنے ایک دوست سے کہا: '' آؤ! اس کے پا س چلیں، یقینا یہ بیمار ہے ۔''تومیرے دوست نے کہا: ''یہ بیما ر نہیں، بلکہ با طن میں عاشق اور ظا ہراً مجنون ہے۔ اس کا دل اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے اوراسے عُبَیْد مجنون کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ حضرتِ سیِّدُنا محمد بن فضیل رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''میں اس کے قریب ہوا تودیکھاکہ اس نوجوان کا جسم کمزور تھا، اور اس پر اُون کاایک جبہ تھا اوروہ کہہ رہاتھا: ''تعجب ہے اس پر جس نے تیری محبت کی حلا وت کو چکھ لیا! وہ کیسے تیری بارگاہ سے دور ہو سکتا ہے؟'' پھر وہ اسی بات کو دہراتا رہا یہا ں تک کہ بے ہوش ہو گیا، میں نے اپنے دو ست کو کہا:''اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!مجنو ن وہ ہوتا ہے جو اس مقا م تک نہ پہنچا ہو، جب اس کو ہوش آیا تو پوچھنے لگا:''آپ مجھے کیوں دیکھ رہے ہیں؟''ہم نے
Flag Counter