حکایتیں اور نصیحتیں |
دیکھابلکہ یہ ویرانہ (یعنی قبرستان) تو اب آبا دی میں بدل چکا ہے۔ اگر آپ مجھ سے پوچھتے کہ مجھے اور میرے جانور کو ٹھکانا کہاں مل سکتاہے تو میں آپ کواس آبا دی کا پتہ بتاتا۔'' پھر اس نے چنداشعار پڑھے:
نَفْسُ زُوْرِی الْقُبُوْرَ وَاعْتَبِرِیْہَا حَیْثُ فِیْہَا لِمَنْ یَزُوْرُ عِظَاتُ وَانْظُرِیْ کَیْفَ حَالُ مَنْ حَلَّ فِیْہَا بَعْدَ عِزٍّ وَہُمْ بِہَا اَمْوَاتُ حَرَصُوْا اَمَلُوْا کَحِرْصِکَ یَا نَفْسُ وَ وَافَاہُمُ الْحِمَامُ فَمَاتُوْا فَالسُّرَاۃُ الْعِظَامُ مِنْہُمْ عِظَامٌ فِیْ بَطُوْنِ الثَّرٰی حِطَامٌ رُفَاتُ فَکَأَنَّ قَدحَلَلْتَ فِیْ مَصْرِعِ الْقَوْ مِ وَحُلَّتْ بِجِسْمِکَ الْمُثْلَاتُ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔اے نفس! قبروں کی زیارت کر کے عبرت حاصل کیا کر کیونکہ ان میں زیارت کرنے والے کے لئے بہت نصیحتیں ہیں۔ (۲)۔۔۔۔۔۔اور دیکھ کہ ان میں اُترنے والے عزت کے بعد کیسی ذلت میں ہیں اور وہ اس میں مردہ پڑے ہیں۔ (۳)۔۔۔۔۔۔اے نفس! وہ بھی تیری طرح لمبی لمبی امیدوں والے اورحریص تھے لیکن موت نے ان کے دن پورے کردئیے پس وہ مر گئے۔ (۴)۔۔۔۔۔۔بہت شاندار اور مضبوط جسم والوں کی ہڈیاں مِٹی کے پیٹ میں ریزہ ریزہ ہو گئیں۔ (۵)۔۔۔۔۔۔گویا تو لوگوں کے میدانِ کارزار میں آچکاہے اور تیرے جسم کا مُثلہ کر دیا گیا (یعنی ناک، کان وغیرہ کاٹ کر شکل بگاڑ دی گئی) ہے۔
مَلک الموت کااعلان:
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دوعالَم کے مالک ومختار باذنِ پروَردْگار عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ''کوئی دن ایسانہیں کہ جس میں ملک الموت(علیہ السلا م)قبرستان میں یہ اعلان نہ کرتے ہوں: ''اے قبر والو! آج تمہیں کن لوگوں پر رشک ہے؟'' تو وہ جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں:''ہمیں مسجد والوں پر رشک ہے کہ وہ مسجدوں میں نماز پڑھتے ہیں اور ہم نما ز نہیں پڑھ سکتے۔ وہ روزے رکھتے ہیں اور ہم نہیں رکھ سکتے۔ وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر سکتے۔ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرتے ہیں اورہم نہیں کر سکتے۔'' پھر اہل قبر اپنے گذشتہ زما نے پر نادِم (یعنی شرمسار)ہوتے ہیں۔''
ایک مہینہ میں چار حج:
حضرتِ سیِّدُنا امام اوزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا مَیْسَرَہ بن حسین رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ایک دن قبرستان کے راستے سے گزرے، آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی نظرکمزورتھی جس کی وجہ سے ایک شخص آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا ہا تھ پکڑ کر آگے آگے جا رہا تھا یہا ں تک کہ قبرستان آگیا۔ اس شخص نے عرض کی: ''اے میسرہ! یہ قبرستان ہے ۔'' توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے کہا:
''اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ