حکایتیں اور نصیحتیں |
جب اللہ عزَّوَجَلَّ اس کے لئے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کو کلمۂ شہا دت الہا م کر دیتا ہے، اور کوئی مسلمان اس کے پاس جا کر اسے کلمۂ شہادت کی تلقین کرتا ہے اور اس کے سامنے بار بار کلمہ پڑھتا ہے۔ پھر وہ (مسلما ن ) اس کو کہتا ہے:''حضور نبي کریم،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھ۔'' جب وہ ایسا کر تا ہے اور اپنے اسلا م میں حسن پیدا کرتا ہے اورنور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دوجہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحروبَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِپاک پڑھتا ہے، تو اگر کھڑا تھا تو بیٹھنے سے پہلے اور بیٹھا تھا تو کھڑے ہونے سے پہلے بخش دیا جاتا ہے۔
صَلُّوْا عَلٰی خَیْرِ الْاَنَامِ مُحَمَّدٍ اِنَّ الصَّلٰوۃَ عَلَیْہِ نُوْرٌ یَعْقِدُ مَنْ کَانَ صَلَّی قَاعِدًا یُّغْفَرُ لَہٗ قَبْلَ الْقِیَامِ وَلِلْمَتَابِ یُجَدَّدُ وَکَذَاکَ اِنْ صَلَّی عَلَیْہِ قَآئِمًا یُغْفَرُ لَہٗ قَبْلَ الْقُعُوْدِ وَیُرْشَدُ
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔مخلوق میں سب سے بہترحضرت سیِّدنا محمد ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر دُرودِپاک پڑھو، بے شک ان پر درود پاک پڑھنا ایسا نور ہے جو ضامن ہے۔یعنی بخشش کی گارنٹی ہے۔ (۲)۔۔۔۔۔۔جو بیٹھنے کی حالت میں درود پاک پڑھے اُسے کھڑا ہونے سے پہلے بخش دیا جا تا ہے۔ اور توبہ کرنے والے کو گناہوں سے پاک کر دیا جاتا ہے۔ (۳)۔۔۔۔۔۔اور ایسے ہی اگر کھڑے ہو کر درودِپاک پڑھے تو بیٹھنے سے پہلے بخش دیا جاتا اور اس کی رہنما ئی کی جا تی ہے۔
اُمِّ ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قبولِ اسلام:
حدیث ِ پاک میں ہے کہ ''جو شخص حضورنبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر نیند کی حالت میں درودِ پاک پڑھتا ہے اُسے بیدار ہونے سے پہلے بخش دیا جاتا ہے۔'' جیسا کہ امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدۂ ماجدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ ہوا (آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ حضرتِ سیِّدَتُنا سلمیٰ بنت صخررضی اللہ تعالیٰ عنہا ابھی مسلمان نہیں ہوئی تھیں) آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کے ابتدائی حصہ میں اپنی والدۂ محترمہ کے سا تھ سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے، نبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا صد یق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کچھ گفتگو فرمائی، انہیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی باتیں بہت بھلی لگیں، رات طویل ہوگئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدۂ ماجدہ سو گئیں۔ جب انہوں نے لوٹنے کا ارا دہ کیا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے استفسار فرمایا: ''تمہاراکیا حال ہے؟''عرض کی: ''یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! میں توخیریت سے ہوں مگر یہ میری ماں ہے، اس کے بغیر میرا کوئی چارہ نہیں، اے تمام لوگوں کے سردار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ان کے لئے دعا فرمائیے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کو اسلام کی توفیق