اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
فَیضَانِ بی بی اُمِّ سُلَیْم (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا)
کثرتِ دُرُوْد کے سبب نجات
حضرتِ سیِّدنا ابوبکر شبلی بغدادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں: میں نے اپنے مرحوم پڑوسی کو خواب میں دیکھ کر پوچھا: مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ؟ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعَامَلہ فرمایا؟ وہ بولا: میں سخت ہولناکیوں سے دوچار ہوا، منکرنکیر کے سوالات کے جوابات بھی مجھ سے نہیں بن پڑ رہے تھے، میں نے دل میں خیال کیا کہ مجھ پر یہ مصیبت کیوں آئی ہے...؟ کیا میرا خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا...؟ اتنے میں آواز آئی: دنیا میں زبان کے غیر ضروری اِسْتِعمال کی وجہ سے تجھے یہ سزا دی جا رہی ہے۔ اب عذاب کے فِرِشتے میری طرف بڑھے۔ اتنے میں ایک صاحِب جو حسن وجمال کے پیکر اور معطر معطر تھے وہ میرے اور عذاب کے درمیان حائل ہو گئے اور انہوں نے مجھے منکرنکیر کے سوالات کے جوابات یاد دِلا دئیے اور میں نے اُسی طرح جوابات دے دیئے۔ میں نے ان بزرگ سے عرض کی: اللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ پر رَحْم فرمائے، آپ کون ہیں؟ فرمایا: تیرے کثرت کے ساتھ دُرُوْد شریف پڑھنے کی برکت سے میں پیدا ہوا ہوں اور مجھے ہر مصیبت کے وَقْت تیری اِمداد پر مَامُوْر کیا گیا ہے۔ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - القول البديع، الباب الثانى فى ثواب الصلوة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ص١٢٧.