کی وجہ سے ہم سخت ذہنی اذيت ميں مبتلاتھے ۔ اسی دوران ۲۵ صفر ۱۴۲۳ھ مطابق9 مئی 2002 بعد نماز ِعصْر شہزادہ عطّار حاجی اَحمد عبيد ِرضا قادری عطّاری رَضَوی مُدَّظِلُّہ العَالی کی سکھر تشريف آوری ہوئی۔میں ان سے ملاقات تو نہ کرسکا البتہ مجھے ان کی زيارت کرنے کا شرف ضرورحاصل ہوگیا ۔ميں نے ان کے ساتھ آنے والے مبلغِ دعوت اسلامی کواپنی ہمشیرہ کی بيماری سے متعلق بتايا اور دعا کی درخواست کی۔انہوں نے بڑی شفقت فرمائی اور مجھے دِلاسا بھی ديا ۔ اُن کے مشورے پر ميں نے اپنی ہمشیرہ کا نام اميرِ اہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ سے مريد کروانے کے لئے لکھوا ديا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ چند ہی دنوں بعد اميرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی جانب سے مريد کرلينے کے بِشارت نامے کیساتھ عِیادت نامہ بھی بصورتِ مکتوب آپہنچا۔ ميں اُن دنوں ضَروری کام کے سلسلے ميں شہر سے باہر گیا ہواتھا ۔ واپسی پر جب مجھے مکتوبات کی آمد کا پتہ چلا تو میں نے ہمشیرہ سے پوچھا ،کیاآپ نے مکتوبات پڑھ لئے؟ ہمشیرہ نے جواب دیا کہ ''ابھی تک کسی نے پڑھ کر نہيں